Bache Ka Naam "Nowruz" Rakhna Kaisa?

بچے کا نام"نوروز"رکھنا کیسا؟

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3207

تاریخ اجراء:19ربیع الثانی1446ھ/23اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نوروز(Nauroz) نام رکھنا کیسا اور اسکے کیا معنیٰ ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نوروز کا لغوی معنی ہے: نیا دن  یعنی وہ دن  جس سے نیا سال شروع ہوتا ہے، جبکہ اصطلاح میں  آتش  پرستوں کے قومی تہوار کے دن کو"نوروز" کہا جاتا ہے، لہذا  یہ نام نہ رکھا جائے ۔بچے کا نام رکھنےکے حوالے سےبہتریہ ہے کہ اولاًبیٹے کانام صرف"محمد" رکھیں، کیونکہ حدیث پاک میں"محمد"نام رکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اور ظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے،پھرپکارنے کے لیےلڑکے کا نام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامْ کے اسمائے مبارکہ  اور صحابہ  کرام و تابعین عظام اور  بزرگانِ دین رِضْوَانُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْھِمْ اَجْمَعِیْن  نیک لوگوں کے ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیجیے کہ حدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے۔

   فرہنگ آصفیہ میں  نوروز کا معنی ہے:نیا دن ، وہ دن جس سے نیا سال شروع ہوتا اور آفتاب  بُرجِ حمل میں آتا ہے۔(فرہنگ آصفیہ، ج2، حصہ4،ص 1329،مشتاق بک کارنر،لاہور)

   مرآۃ  المناجیح میں ہے:”ایک کا نام نیروز تھا، یعنی سال کا پہلا دن،یہ فارسی لفظ ہے نوروز سے بنا۔۔۔ ان لوگوں نے یہ دن مجوسیوں سے لیے ہوں گے، جواصل میں فارسی النسل تھے۔“(مرآۃ  المناجیح، ج2، ص361، نعیمی کتب خانہ،گجرات)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” ہولی دیوالی ہندؤوں  کے شیطانی تہوار ہیں، جب ایران خلافت فاروقی میں فتح ہوا،بھاگے ہوئے آتش پرست کچھ ہندوستان میں آئے، ان کے یہاں دو عیدیں تھیں، نوروز کہ تحویل حمل ہے اور مہرگان کہ تحویل میزان، وہ عیدیں اور ان میں آگ کی پرستش ہندؤوں نے ان سے سیکھیں اور یہ چاند سورج دونوں کو پوجتے ہیں۔(فتاوی رضویہ،ج14،ص680،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے”قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن“ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج6،ص417،دار الفکر، بیروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:”تسموا بخياركم“ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2328، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   نوٹ:ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات  اور بچوں اور بچیوں کے اسلامی نام  حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری  کردہ  کتاب’’نام رکھنے کے احکام‘‘   کا مطالعہ کیجئے۔  نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم