Bache Ka Naam Muhammad Binyamin Ali Rakhna Kaisa Hai ?

بچے کا نام محمد بنیامین علی رکھنا

مجیب: ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1363

تاریخ اجراء:       10رجب المرجب1444 ھ/02فروری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا ہم اپنے بچے کا  نام  محمد بنیامین علی  رکھ سکتےہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں محمد بنیامین   علی نام رکھ سکتے  ہیں  ۔ بنیامین حضرت یوسف علیہ السلام   کے بھائی کا نام ہے  اورحدیث پاک میں نیکوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے ۔اور بنیامین    کامعنی ہے "شیر" ۔ تفسیر طبری میں ہے : ’’و"بنيامين" -وهو بالعربية أسد۔"(تفسیر طبری ،جلد3 ،صفحہ 112،موسسۃ الرسالۃ)

   البتہ! بہتریہ ہے کہ اولابیٹے کانام صرف"محمد"رکھیں کیونکہ حدیث پاک میں نام محمدرکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اورظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے ۔اورپھرپکارنے کے لیےمذکورہ بالانام رکھ لیجیے۔

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ” من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا  پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث پاک  کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں، یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر ولاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم