Bache Ka Naam Muhammad Ali Rakhna

بچے کا نام"محمد علی" رکھنا

مجیب:مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2924

تاریخ اجراء: 25 محرم الحرام1446 ھ/01اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ    میرا چھوٹا بھائی ہے، جو محرم کی 24تاریخ 2023میں پیدا ہوا تھا ،اس کا نام ہم نے محمد علی رکھا،توکیا یہ نام اس کے لیے ٹھیک ہے؟  کیونکہ وہ  بہت بیمار رہتا ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بچے کا نام محمد علی رکھنا نہ صرف  درست  بلکہ بہترین نام ہے،کہ "محمد"حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا مبارک نام ہے اور "علی" مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالی عنہ کا نام ہے،اور حدیث پاک میں بھی اچھوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔

   البتہ بچے کا نام رکھنے میں بہتر یہ ہوتا ہے کہ اولاً اس کانام صرف "محمد" رکھا جائے، کیونکہ حدیث پاک میں"محمد" نام رکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اور ظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے،پھرپکارنے کے لئے اس  کا نام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامْ کے اسمائے مبارکہ  اور صحابہ  کرام و تابعین عظام اور  بزرگانِ دین رِضْوَانُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْھِمْ اَجْمَعِیْن  نیک لوگوں کے ناموں میں سے کسی کے  نام پر رکھا جائے۔

   ناموں کے ہلکے یا بھاری ہونے کا خیال لوگوں کی اپنی بناوٹ ہے شرعا ًاس کی کوئی حیثیت نہیں ۔ پھر بلاوجہ یہ نظریہ رکھنا کہ  اس نام کی وجہ سے بچہ روتایا بیمار رہتاہے یہ بدشگونی  لیناہے، جس کی شرع میں ممانعت  ہے۔ شرع کا اصول یہ ہے کہ نام اچھا اور بامعنی ہونا چاہیے اگر سلف صالحین کے نام پر ہو تو  ان کے نام کی برکات کا خود نام والے پر اچھا اثر پڑے گا ۔برےاور بے معنی ناموں سے بہر صورت اجتناب ضروری ہے ۔

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے: ”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2329، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   نوٹ:ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات  اور بچوں اور بچیوں کے اسلامی نام  حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری  کردہ  کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔  نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم