Bache Ka Naam "Muhammad Adam" Rakhna

 

بچے کا نام"محمد آدم" رکھنا

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3066

تاریخ اجراء:04ربیع الاول1446ھ/07ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   محمد آدم نام رکھنا کیسا ہے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ بھاری نام  ہے، رہنمائی فرمادیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    محمد آدم  نام رکھنا بلاشبہ جائز، بلکہ باعثِ برکت ہے،کہ حدیث مبارکہ  میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے ،اور"آدم" ابو البشر سیدنا آدم علی نبینا  وعلیہ الصلوۃ والسلام کا نام ہے ،البتہ بہتریہ ہے کہ اولاًبیٹے کانام صرف "محمد" رکھیں، کیونکہ حدیث پاک میں"محمد"نام رکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اور ظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے،پھرپکارنے کے لیے"آدم"رکھ لیجئے۔مزید یہ  کہ اسلام میں نام بھاری ہونے کا کوئی تصور نہیں ہے، بلکہ  نام بھاری ہونے کے غلط تصور کی وجہ سے درست و مناسب نام کو بدلنا بدشگونی لینا ہے اور بدشگونی لینا ، منع اور شیطانی کام ہے ۔ ہاں! جو نام شرعا بُرا یا نامناسب ہو ، اسے بدل دینا چاہیےکہ نام کے معانی اچھے برے ہونے کی وجہ سے شخصیت پراثرپڑتاہے۔

محمدنام رکھنے کی فضیلت

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“  ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔ (کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے ” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:  ”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2328، دار الكتب العلمية ، بيروت)

 

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم