Bache Ka Naam Haris Naam Rakhna Kaisa Hai ?

حارث نام رکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1330

تاریخ اجراء:       10جمادی الاخریٰ1444 ھ/03جنوری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حارث نام رکھنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   "حارث“ کےمعنی ہےکمانےوالا،یہ نام صحابہ کرام وتابعین عظام کےناموں میں سےہے،نیزحدیث شریف میں حارث نام کوسب سےسچےناموں میں شمارکیاگیاہے۔لہذایہ نام رکھنابالکل جائزہے۔

   حدیث پاک میں ہے:"عن ابی وھب الجشمی قال ،قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تسموا بأ سماء الانبیاء و احب الاسماء الی اللہ، عبداللہ عبدالرحمن، واصدقہا حارث وھمام واقبہا حرب و مرۃ ،رواہ ابوداؤد"روایت ہے حضرت ابو وہب جشمی سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ نبیوں کے نام پر نام رکھو اور اللہ تعالٰی کو زیادہ پسند نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں اور بہت سچے نام حارث،ہمام ہیں  اور بہت برے نام حرب اور مرہ ہیں۔امام ابوداؤدنےاس کوروایت کیا۔(مشکاۃ المصابیح،ج2،ص185،مطبوعہ:مکۃ المکرمہ)

   اس حدیث پاک شرح کرتےہوئےمفتی احمدیارخان نعیمی علیہ الرحمہ ارشادفرماتےہیں:" حارث کے معنی ہیں کماؤ،حرث کہتے ہیں کمائی کو۔ھمام کے معنی ہیں قصد و ارادہ کرنے والا،ھم کہتے ہیں ارادہ کو۔کوئی شخص کمائی یا ارادہ سے خالی نہیں ہوتا لہذا یہ نام بہت سچے ہیں نام مطابقِ کام کے ہیں۔"(مرآۃ المناجیح،ج6،ص324،مطبوعہ:مکتبۃ اسلامیہ)

تنبیہ: بہتریہ ہے کہ اولابیٹے کانام صرف"محمد"رکھیں کیونکہ حدیث پاک میں نام محمدرکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اورظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے ۔اورپھرپکارنے کے لیےمذکورہ بالانام رکھ لیجیے۔

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ” من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا  پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر ولاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت )

نوٹ: ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کےمکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم