Bache Ka Naam Bishr Rakhna Kaisa Hai

بچے کا نام ” بِشر “ رکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1521

تاریخ اجراء: 02رمضان المبارک1444 ھ/24مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بچے کا نام ” بِشر “ رکھنا کیسا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      بِشر کا معنیٰ ”چہرے کی  رونق  “اور” کشادہ روئی “ ہے، اس اعتبار سے بچے کا نام بِشر رکھنے میں حرج نہیں ہے۔ پھر حضرت سیدنا بشر حافی رضی اللہ عنہ جو ولی اللہ گزرے ہیں، ان کی مناسبت سے بھی رکھا جا سکتا ہے، بلکہ احادیث طیبہ میں ہمیں نیکوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے۔

    البتہ بہتر یہ ہے کہ بچے کا اصل نام محمد رکھا جائے  تاکہ اسمِ محمد کی برکتیں بھی حاصل ہوں کہ احادیث مبارکہ میں  نامِ محمد کی برکات وارد ہوئی ہیں  اور پکارنے کے لئے بشر رکھ لیں۔

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا  پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔                          (کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث پاک  کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں ،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔               (رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر ولاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم