Bache Ka Naam Arif Rakhna Kaisa Hai ?

بچے کا نام عارف رکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1838

تاریخ اجراء:01محرم الحرام1445ھ/20جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں اپنے بچے کا نام عارف رکھنا چاہتا ہوں ،کیا یہ درست ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عار ف نام کا معنی ہے :’’پہچاننے والا، معلوم  کرنے والا، واقف  وغیرہ۔ "

      فیروز الغات میں ہے”عارف:(1)پہچاننے والا،(2)خدا شناس ،ولی۔"(فیروز اللغات،ص887،مطبوعہ لاہور)

   القاموس الوحید میں ہے”العارف:واقف،آشنا۔"(القاموس الوحید،ص 1070،ادارہ اسلامیات،لاہور)

   لہذایہ نام رکھنا درست ہے۔البتہ! بہتر یہ ہےکہ اصل نام محمد رکھا جائے کہ حدیث مبارکہ میں اس کے فضائل بیان ہوئے اور پکارنے کےلیے عارف  یا کوئی اچھے معنی والا نا م رکھ لیا جائے۔ 

   کنز العمال میں بحوالہ رافعی عن ابی امامۃ روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ” من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا  پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔ (کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں  اس  حدیث کے تحت ہے:” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر ولاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم