Bache Ka Naam Amal Rakhna Kaisa Hai?

 

بچے کا نام "عمل"رکھنا

مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3085

تاریخ اجراء: 15ربیع الاول1446 ھ/20ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عمل نام کے کیا معنی ہیں، کیا یہ نام رکھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   "عمل"کامعنی ہے :"کام،ہنر،تعمیل،کاروائی ،معمول وغیرہ"لہذا یہ نام رکھنے میں حرج نہیں ہے،البتہ! سلف صالحین سے یہ نام منقول نہیں ہے،لہذا بہتر یہ ہے کہ اس کے بجائے اولاًبیٹے کانام صرف "محمد" رکھیں، کیونکہ حدیث پاک میں"محمد"نام رکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اور ظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے،پھرپکارنے کے لیےلڑکے کا نام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامْ کے اسمائے مبارکہ  اور صحابہ  کرام و تابعین عظام اور  بزرگانِ دین رِضْوَانُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْھِمْ اَجْمَعِیْن  نیک لوگوں کے ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیجیے کہ حدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے ۔

                                                                                                  فیروز اللغات میں ہے"عمل:کام۔۔۔تعمیل،کاروائی،برتاؤ، استعمال،عادت،معمول،قاعدہ،اثر،تاثیر، حکومت، الخ۔"(فیروز اللغات،ص 958،فیروز سنز،لاہور)

   عمل کے معنی "لسان العرب" میں یوں بیان کئے گئے ہیں:’’والعمل: المهنة والفعل، والجمع أعمال ‘‘ ترجمہ:اور عمل مشغلہ اور کام کو کہتے ہیں اور اس کی  جمع اعمال ہے۔(لسان العرب،ج 11،ص 475، دار صادر ، بيروت)

   القاموس الوحید میں ہے”العمل:ارادی فعل،کام،ہنر،مشغلہ۔۔الخ“  (القاموس الوحید،ص 1127،ادارہ اسلامیات، لاہور)

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2329، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   نوٹ:ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات  اور بچوں اور بچیوں کے اسلامی نام  حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری  کردہ  کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔  نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم