Bache Ka Naam "Ais" Rakhna

بچے کا نام"عیص"رکھنا

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3110

تاریخ اجراء:21ربیع الاوّل1446ھ/24ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا بیٹا چار سال کا ہے، اسکا نام محمد عیص ولد امجد خان ہے، ہمیں اس نام کا مطلب نہیں پتا، مہربانی فرما کر ہماری اصلاح فرمائیں کہ اس نام کا کیا مطلب ہے؟ اگر صحیح نہیں ہے تو بھی بتا دیں تا کہ ہم نام بدل لیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   محمد عیص نام رکھنا درست ہے ؛ کیونکہ اللہ کے نبی حضرت اسحاق بن ابراہیم علیہما الصلاۃ والسلام کے بیٹے کا نام " عیص " تھا اور  عربی لغت (ڈکشنری) میں " عِیْص " کے درج ذیل معانی ہیں : "1-اصل ، 2-نسل ، 3-اچھے درخت اگنے کی جگہ ،  4-گھنے درخت ، 5- مدینہ شریف کے اطراف میں ساحلِ سمندر پر واقع ایک جگہ کا نام "عیص" ہے ۔

تاريخ الرسل والملوك  معروف بہ "تاريخ الطبری " میں ہے :"نكح إسحاق بن إبراهيم رفقا بنت بتويل بن إلياس، فولدت له عيص بن إسحاق، ويعقوب ابن إسحاق" ترجمہ :   حضرت اسحاق بن ابراہیم علیہ الصلاۃ و السلام نے رفقا بنت بتویل بن الیاس سے شادی کی اور ان کے ہاں دو بیٹے "عیص بن اسحاق" اور "یعقوب بن اسحاق" پیدا ہوا ہوئے ۔(تاريخ الرسل والملوك، جلد1، صفحہ  317، دار التراث ، بيروت)

   لسان العرب میں ہے :"العِيصُ: منبت خيار الشجر، والعيص: الأصل، وفي المثل: عيصك منك وإن كان أشبا؛ معناه أصلك منك وإن كان غير صحيح۔۔۔ العِيصُ: أصول الشجر۔۔۔ والعِيصُ: السدر الملتف الأصول"  ترجمہ :  "عیص" کا معنی ہے : " بہتر درخت اگنے کی جگہ " اور دوسرا معنی ہے : "اصل "، بطورِ مثال کہا جاتا ہے : " عِيصُكَ مِنْكَ وإِن كَانَ أَشِباً " اس کامعنی ہوتا ہے : "تمہاری اصل ، تم سے ہے اگرچہ وہ خار دار ہو یعنی صحیح نہ ہو ۔ "عیص "  کا ایک معنی ہے " درخت کے جڑیں " اوربیری جس کی جڑیں آپس میں جڑی ہوئی ہوں اسے بھی "عیص" کہتے ہیں   ۔(لسان العرب،جلد7، صفحہ59،60،دار صادر ، بيروت)

   تاج العروس من جواهر القاموس میں ہے :" العِيصُ، بالكسر: الشجر الكثير الملتف۔۔۔ العِيصُ: عرض من أعراض المدينة۔۔۔ وهو موضع على ساحل البحر " ترجمہ : ایک دوسرے کے ساتھ جُڑے ہوئے بہت زیادہ (گھنے )درختوں کو "عِیص" کہتے ہیں۔ ۔۔ مدینہ شریف کے اطراف میں ایک جانب کا نام "عیص" ہے اور وہ ساحلِ سمندر پر ایک جگہ ہے ۔(تاج العروس من جواهر القاموس، جلد18، صفحہ 53، دار الھدایۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم