Bache Ka Naam Abdan Rakhna

 

بچے کا نام "عبدان" رکھنا

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2972

تاریخ اجراء: 10صفر المظفر1446 ھ/16اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اللہ پاک نے مجھے بیٹا عطا فرمایا ہے، ہم نے  گھر والوں کے مشورے سے جو نام رکھا ہے وہ" عبدان"ہے، اس کا گوگل پر معنی دیکھا تووہاں یہ ملاکہ یہ عبد سے نکلا ہے، معنی ہے:" عبادت گزار"شاید اس نام کے بارے میں گھر میں کچھ اختلاف ہوگیا ہے ، جب ہم نے کسی  مفتی صاحب یا ناموں والی کتاب کی طرف رجوع کیاتو اس  نام کی طرف کوئی رجحان نہیں پایا ، آپ بتائیں کہ کیا عبدان نام رکھ سکتے ہیں اس  میں کوئی حرج تو نہیں ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عبدان نام رکھنا  بالکل جائز ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ یہ صالحین اور نیک لوگوں کا نام ہے جیسا کہ عبدان نام کے کئی  معتبر،ثقہ ،متقی محدثین کرام گزر ے ہیں،اور حدیث پاک میں بھی   نیک لوگوں کے ناموں پر نام رکھنے کا حکم ہے،  لہذا عبدا ن نام رکھنا بالکل صحیح ہے ۔ البتہ بہتریہ ہے کہ اولاًبیٹے کانام صرف "محمد" رکھیں، کیونکہ حدیث پاک میں"محمد"نام رکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اور ظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے، پھرپکارنے کے لیے "عبدان"رکھ لیں۔

   تاریخ الاسلام للذہبی میں ہے” عبدان بن زرين بن محمد، أبو محمد الأذربيجاني، الدويني، المقرئ، الضرير. [المتوفى: 544 هـ]۔۔۔قالَ ابن عساكر: كان ثقة خيّرًا يسكن دويرة حمْد، ويصلي بالناس في الجامع عند مرض البدليسي “ترجمہ:عبدان بن زرین بن محمد، ابومحمد آذربائجانی  دوینی مقری ضریر رحمۃ اللہ علیہ سن وفات 544 ہجری ،ان کے بارے میں   ابن عساکر نے کہا  کہ ثقہ  اور بہترین انسان تھے، دویرہ حمد میں بدلیسی کی بیماری  ہونے کے وقت وہاں جامع مسجد میں لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے۔(تاریخ الاسلام،ج 11،ص 854، دار الغرب الإسلامي)

   مختصر تاریخ دمشق میں ہے ” عبدان بن محمد بن عيسى أبو محمد المروزي الحافظ الزاهد روى عن هشام بن عمار الدمشقي“ترجمہ:عبدان بن محمد بن عیسی ابو محمد المزوری ،حافظ  ہیں،زاہد ہیں۔ہشام بن عمار دمشقی سے حدیث روایت کی ہے۔(مختصر تاریخ دمشق،ج 15،ص 289،دار الفکر،بیروت)

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے: ”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2329، دار الكتب العلمية ، بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم