Azka Naam Rakhna Kaisa ?

ازکی نام رکھنا کیسا ؟

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1943

تاریخ اجراء:11صفرالمظفر1445ھ/29اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ازکی نام رکھنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ازکی کا معنی ’’سب سے زیادہ  نیک، پاک صاف ہونا‘‘ ہے۔

   شرعی حکم: معنی کے اعتبار سے یہ تزکیہ اور خود ستائی پر مشتمل نام ہے، لہذا یہ نام نہ رکھا جائے، بلکہ اس کی جگہ بچے کا نام انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ کرام و تابعین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نام پر رکھیں، اس کی برکت سے بچے/ بچی کی زندگی میں ان ہستیوں کی برکت شامل ہونے کی بھی امید ہے اور اس میں بھی بچے کا اصل نام ’’محمد‘‘  رکھیں اور پکارنے کے لیے  انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ کرام علیہم الرضوان یا بزرگانِ دین میں سے کسی کے نام پر رکھا جائے، اس  طرح ’’محمد‘‘ نام کی برکات بھی ملیں گی اور اس نام کی وجہ سے دنیا و آخرت میں  انعامات و اکرامات بھی ملیں گے۔

   ردالمحتار میں ہے:”ويؤخذ۔۔من قوله ولا بما فيه تزكية المنع عن نحو محيي الدين وشمس الدين مع ما فيه من الكذب“ترجمہ:مصنف کے قول ’’اور وہ نام  نہ رکھا جائے،جس میں خود ستائی ہو‘‘سے یہ اخذ کیا جائے گا کہ ممانعت مثل محی الدین وشمس الدین نام رکھنے میں ہے اور ساتھ ہی اس میں جھوٹ بھی ہے۔(ردالمحتار،کتاب الکراھیۃ،فصل فی البیع، جلد6، صفحہ418،مطبوعہ بیروت)

   صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں:”ایسے نام جن میں تزکیہ نفس اور خود ستائی نکلتی ہے، ان کو بھی حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بدل ڈالا برہ کا نام زینب رکھا اور فرمایاکہ ’’اپنے نفس کا تزکیہ نہ کرو۔ ‘‘شمس الدین، زین الدین، محی الدین، فخر الدین، نصیر الدین، سراج الدین، نظام الدین، قطب الدین وغیرہا اسما جن کے اندر خود ستائی اور بڑی زبردست تعریف پائی جاتی ہے نہیں رکھنے چاہیے۔(بہارشریعت،جلد3،حصہ 16، صفحہ604، مکتبۃالمدینہ ،کراچی)

   نوٹ: ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لیےمکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے اوردرج ذیل لنک سےیہ کتاب ڈاؤن لوڈ بھی کی جا سکتی ہے۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam#

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم