Anbiya Naam Rakhna Aur Anbiya Ka Matlab

انبیاء نام رکھنا اور انبیاء کا مطلب

مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1980

تاریخ اجراء: 25صفرالمظفر1445ھ /12ستمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   انبیاء نام رکھنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   انبیاء نام رکھنا جائز نہیں کہ انبیاء،جمع ہے ،نبی کی ۔توانبیاء نام رکھنے میں اپنے آپ کونبی  کہنااورکہلواناہے، اوریہ یقیناحرام ہے  کہ نام رکھنے میں اگرچہ حقیقۃ دعوی نبوت نہیں ہوتا،اگرایساہوتاتوخالص کفرہوتالیکن صورتِ ادعاء ضرور ہے اوریہ بھی حرام وممنوع ہے ۔

   اما م اہلسنت،امام احمدرضاخان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں "محمدنبی،احمدنبی،نبی احمدصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم پربے شماردرودیں،یہ الفاظ کریمہ حضورہی پرصادق اورحضورہی کوزیباہیں ۔افضل صلوات اللہ واجل تسلیمات اللہ علیہ وعلی آلہ ۔دوسرے کویہ نام رکھناحرام ہیں کہ ان میں حقیقۃ ادعائے نبوت نہ ہونامسلم ،ورنہ خالص کفرہوتا، مگرصورتِ ادعاء ضرورہے اوروہ بھی یقیناحرام ومحظورہے ۔"(فتاوی رضویہ،ج 24،ص 677،678،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

      ایک دوسرے مقام پرامام اہلسنت  رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے سوال ہوا کہ نبی نام رکھنا ناجائز کیوں ہے(ملخصا)؟

      تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا:" اس میں اپنے آپ کو نبی کہنا اورکہلوانا ہے اور یہ قطعاً حرام ہے۔۔۔ اور یہ خیال کہ نیت دعوٰی نبوت کی نہ تھی سچ ہے جبھی تو حرام ہوا، ورنہ کفرہوتا۔"(فتاوی رضویہ،ج 24،ص 673،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم