Allah Ke Naam Par Bandon Ke Naam Rakhte Waqt Abd Lagane Ki Tafseel

اللہ تعالی کے نام پربندوں کے نام رکھتے وقت "عبد"لگانے کی تفصیل

فتوی نمبر:WAT-833

تاریخ اجراء:22شوال المکرم 1443ھ24/مئی 2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اللہ تعالی کے وہ نام جن کے ساتھ عبد لگانا ضروری ہے۔ان کی وضاحت فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اللہ تعالیٰ  کے ناموں میں سے  جونام اس کےساتھ خاص ہیں ،مثلاً رحمٰن،قدوس ،قیوم وغیرہ ،ان میں سےجب کوئی نام  انسان کے لیے رکھا جائے ،تو اس کی طرف لفظ ِعبد کی اضافت کرنا یعنی ان کے شروع میں عبد لگانا  ضروری  ہوتا ہے اورایسے نام (جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہیں ) عبد کی اضافت کے  بغیر کسی انسان کے لیے استعمال کرنا،ناجائز ہے اور بعض اوقات کفر ہوتا ہے ۔ اس لئے کسی بھی شخص کو رحمٰن، قیوم اور قدوس وغیرہ ہر گز نہ کہا جائے ، بلکہ ضروری ہے عبدالرحمن ، عبدالقیوم، عبدالقدوس ہی کہا جائے۔

   اور جو نام اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص نہیں مثلاً علی ،رشید ،کبیر یا بدیع  وغیر ہ ، ان کو عبد  کے ساتھ اور بغیر عبد  کے  دونوں طرح رکھنا جائز ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

ابوواصف محمد آصف عطاری