Shohar Ke Inteqal Ke Baad Aurat Iddat Kahan Guzare Gi ?

شوہر کے انتقال کے بعد عورت عدت کہا گزارے؟

مصدق: مفتی فضیل رضا عطاری

مجیب: محمد سعید عطاری مدنی

تاریخ اجراء:     ماہنامہ فیضانِ مدینہ ستمبر 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے بیٹے (محمدطارق) کاانتقال 22 مارچ 2022ء کو کراچی میں ہوا تھا ،  اس کی تدفین خانیوال پنجاب میں ہوئی۔  میری بہو کا تعلق کراچی سے ہی ہے ،  وہ میت کے ساتھ خانیوال آگئی تھی ،  اب وہ عدت کے بقیہ دن کراچی میں اپنی ماں کے گھر گزارنا چاہتی ہے کیونکہ اس کی ایک لے پالک بیٹی ہے جو اس کے بغیر رہ نہیں سکتی اور بچی کی پڑھائی کا بھی مسئلہ ہے۔  ابھی بچی کراچی میں ہی نانی کے پاس ہے۔  معلوم یہ کرنا ہے کہ سوا مہینے کے ختم کے بعد باقی عدت اپنی امی کے گھر کراچی میں کرسکتی ہے یا نہیں؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر عورت کچھ قدم جنازے کے ساتھ چلے تو اسے پوری عدت گزارنا لازم نہیں ،  حالانکہ میری بہو بھی میت کے ساتھ کراچی سے خانیوال آئی ہے تو کیا اسے پھر بھی پوری عدت گزارنی ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں آپ کی بہوکاعدت میں سفرکرکے خانیوال آناہی ناجائز وحرام تھااس پر توبہ فرض ہےکیونکہ اس کو کراچی میں اسی گھرمیں عدت گزارناضروری تھا جس گھرمیں وہ شوہرکےساتھ رہتی تھی ،  اب جب غلطی کرچکی توحکم یہی ہے کہ وہیں خانیوال میں چارمہینے دس دن  ( یعنی پورے 130 دن )  عدت پوری کرے ، جب تک عدت پوری نہ ہوجائے ،  اس وقت تک اس کا سفر کرنا اور اپنی ماں کے گھر عدت گزارنا جائز نہیں۔

   جس طرح سفر میں کسی کے شوہر کا انتقال ہوجائے اور جس جگہ انتقال ہوا وہ شہر ہے وہاں سے واپس اپنے شوہر کے گھر کا مقام مسافت سفر پر ہے تو عورت کو وہیں شہر ہی میں عدت گزارنے کا حکم دیا جاتا ہے اگرچہ وہ وہاں سے محرم کے ساتھ واپس آنے پر قادر بھی ہو۔  اسی طرح صورتِ مسئولہ میں عورت کے لئے یہی حکم ہے وہیں شہر  ( خانیوال )  میں عدت پوری کرکے کسی محرم کے ساتھ کراچی آئے۔

   تنبیہ : عورت کاجنازے کے ساتھ چلنے اور عدت ختم ہونے والی باتیں بالکل غلط ہیں ،  ان کی کوئی حقیقت نہیں۔  عدت گزارنا فرض ہے ،  بہر صورت عدت پوری کرنی ہوگی۔  جو لوگ اس طرح کی باتیں کرتے ہیں ،  وہ گنہگار ہیں ،  ان پر اس سے توبہ بھی ضروری ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم