Sharmgah Mein Goli Rakhne Se Roze Aur Wazu Ka Hukum

شرمگاہ میں گولی رکھنے سے روزے اور وضو کا حکم

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2584

تاریخ اجراء: 10رمضان المبارک1445 ھ/21مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حمل میں ایک گولی اندر رکھنے کے لیے ڈاکٹر نے دی ہے ، کیا اس کے بعد وضو لازمی ہے ؟ کیااس سےوضو ٹوٹ جائے گا؟ اور کیا اسے رکھنے سے روزہ تو نہیں ٹوٹے گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں جب وہ گولی اندر رکھیں ، تو اگر اس کے بعد وہ ثابت حالت میں یا گھل کر باہر نکلی اور اس کے ساتھ نجاست (خون ،پیپ وغیرہ)بھی باہرآئی ، تو وضو ٹوٹ جائے گا اوراگرنجاست باہرنہ آئی(یاتوکچھ بھی باہرنہ آیا،یاآیاتوخالص سفیدپانی) تووضونہیں ٹوٹے گا ۔ نیز وہ گولی رکھنے کے بعد گُھل کر اندر جاتی ہے ، لہٰذا اسے روزے کی حالت میں نہیں رکھ سکتے ، ورنہ اندرجانے کی صورت میں  روزہ ٹوٹ جائے گا اور قضا لازم ہو گی ۔

   بہار شریعت میں ہے : ” عورت نے کپڑا رکھا اور فرجِ خارِج میں اس کپڑے پر کوئی اثر نہیں ، مگر جب نکالا ، تو خون یا کسی اور نجاست سے تَر نکلا ، اب وُضو جاتا رہا۔“(بہار شریعت ، ج1 ، حصہ2 ، صفحہ304، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

   بہار شریعت میں ہے : ”عورت نے پیشاب کے مقام میں روئی کا کپڑا رکھا اور بالکل باہر نہ رہا، روزہ جاتا رہا اور خشک انگلی عورت نے شرمگاہ میں (رکھی) تو روزہ نہ گیا اور بھیگی تھی یا اس پر کچھ لگا تھا ، تو جاتا رہا۔ ملخصا(بہار شریعت ، ج1 ، حصہ5 ، صفحہ986، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم