Rishta Tay Hone Ke Baad Nikah Se Pehle Hone Wale Susar Se Parda Hoga?

 

رشتہ طے ہونے کے بعد اور نکاح سے پہلے، ہونے والے سسر سے پردے کا حکم

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3041

تاریخ اجراء: 01ربیع الاول1446 ھ/06ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیارشتہ طے ہونے کے بعد نکاح سے پہلے ہونے والے  سسر سے پردہ ضروری ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عند الشرع عورت کا ہر اس اجنبی بالغ مرد سے پردہ ہےجواس کا مَحرم نہ ہو ۔مَحرم سے مراد وہ مرد ہیں جن سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہو، حُرمت نَسَب سے ہو یا سبب سے مَثَلاً رَضاعت(دودھ کا رشتہ) یا مُصاہَرَت،لہذا جب تک سسر سے کوئی  حرمت نسب ،رضاعت یا مصاہرت کا کوئی رشتہ ثابت نہ ہو تو نکاح ہونے سے پہلے چونکہ وہ محض اجنبی ہے، لہذا اس سے بھی پردہ کرنا لازم ہے ۔

   عورت کا نامحرموں سے پردہ کرنا واجب ہے، جیسا کہ فتاویٰ رضویہ میں ہے:”جو محرم نہیں وہ اجنبی ہے اس سے پردہ کا ویسا ہی حکم ہے جیسے اجنبی سے خواہ فی الحال اس سے نکاح ہوسکتا ہو یا نہیں۔“ (فتاوی رضویہ، ج11، ص 415، رضافاؤنڈیشن، لاہور)

      مزید اسی میں ایک  دوسرے مقام پر ہے”ضابطہ کلیہ ہے کہ نامحرموں سے پردہ مطلقا واجب؛اور محارم نسبی سے پردہ نہ کرنا واجب، اگر کریگی گنہگار ہو گی؛ اور محارم غیر نسبی مثل علاقہ مصاہرت ورضاعت ان سے پردہ کرنا اورنہ کرنادونوں جائز ۔ مصلحت وحالت پرلحاظ ہوگا۔“(فتاوی رضویہ، ج 22، ص 240، رضا فاؤنڈیشن، لاہور )

      فتاوی رضویہ میں ہی  ہے”جن سے نکاح ہمیشہ کو حرام ہے کبھی حلال نہیں ہو سکتا مگر وجہِ حرمت علاقہ ٔ نسب نہیں بلکہ علاقۂ رضاعت ہے جیسے دودھ کے رشتے سے باپ ،دادا،نانا، بھائی،بھتیجا،بھانجا،چچا،ماموں ، بیٹا ، پوتا ،نواسا۔یا علاقۂ صہر ہو جیسے خسر ،ساس داماد،بہو ،ان سے نہ پردہ واجب ہے نہ نا درست ہے کرنا نہ کرنا دونوں جائز، اور بحالت جوانی یا احتمال فتنہ پردہ کرنا ہی مناسب ۔“(فتاوی رضویہ،ج22،ص235،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم