Nifas Ki Muddat Kitni Hoti Hai ?

نفاس کی مدت کتنی ہے ؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2330

تاریخ اجراء: 19جمادی الثانی1445 ھ/02جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نفاس کی مدت کتنی ہوتی ہے  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نفاس یعنی بچہ پیدا ہونے کے بعد آنے والے خون کی کم سے کم مدت کوئی نہیں ،اگریہ پہلانفاس ہے تونہا کر نماز شروع کردے اوراگراس سے پہلے بھی نفاس آچکاہے توجوعادت ہے ،اتنےدن پورے ہونے کے بعد بند ہوا تو نہاکر نمازیں شروع کردے ،وقت مستحب کے آخرتک انتظارضروری نہیں لیکن کرلے توبہترہے ۔

   اوراگرعادت سے پہلے بندہواتونمازکے مستحب وقت کے آخرتک انتظارکرناضروری ہے،نہ آئے تو مکروہ وقت سے پہلے پہلے مستحب وقت  کے آخرمیں نہاکرمستحب وقت میں نمازاداکرے لیکن عادت کے دن پورے ہونے سے پہلے شوہرکے قریب نہ جائے ۔

   اورنفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے ۔ اگرچالیس دن کے بعدبھی جاری رہے تونہاکرنمازشروع کردے اورپھراگریہ پہلانفاس تھاتوچالیس دن نفاس اوربقیہ استحاضہ ہے اوراگرپہلے کوئی عادت تھی توجتنی عادت اتنانفاس، بقیہ ا ستحاضہ ،لہذااگرپہلے چالیس دن سے کم کی عادت تھی توچالیس دن تک جتنے دن بنتے ہیں ،ان  دنوں کی نمازقضاکرے ۔

   المختار میں ہےالنفاس الدم الخارج عقيب الولادة، ولا حد لأقله، وأكثره أربعون يوماً۔  وإذا جاوز الدم الأربعين ولها عادة، فالزائد عليها استحاضة، فإن لم يكن لها عادة فنفاسها أربعونیعنی نفاس وہ خون ہے جو ولادت کے بعد نکلے ، اس کی کمی کی جانب کوئی حد نہیں اور زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے ، خون چالیس دن سے زیادہ ہو جائے اور عورت کی عادت مقرر ہو تو عادت سے زائد خون استحاضہ ہے اور پہلے کوئی عادت نہ ہو تو چالیس دن ہی نفاس کے ہیں۔(المختار ، کتاب الطہارۃ ، ج01، ص30، مطبوعہ بیروت)

   بہار شریعت میں ہے"جس عورت کو ۔۔۔نِفاس کا خون عادت پوری ہونے سے پہلے بندہو گیا، تو بند ہونے کے بعد ہی غُسل کرکے نماز پڑھنا شروع کردے،عادت کے دنوں کا انتظار نہ کرے۔عادت کے دنوں سے خون مُتجاوِز ہو گیا ، تو حَیض میں دس دن اور نِفاس میں چالیس دن تک انتظار کرے اگر اس مدت کے اندر بند ہوگیا تو اب سے نہا دھوکر نماز پڑھے اور جو اس مدت کے بعد بھی جاری رہا تو نہائے اور عادت کے بعد باقی دنوں کی قضا کرے۔حَیض یا نِفاس عادت کے دن پورے ہونے سے پہلے بندہو گیا تو آخرِ وقتِ مستحب تک انتظار کرکے نہا کر نماز پڑھے اور جو عادت کے دن پورے ہو چکے تو انتظار کی کچھ حاجت نہیں۔" (بہار شریعت،ج 1،حصہ 2،ص 381،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم