Namaz Ke Doran Aurat Ke Baal Zahir Ho Rahe Hon tu Namaz Ka Hukum

نماز کے دوران عورت کے بال ظاہر ہو رہے ہوں، تو نماز کا حکم

مجیب: مفتی ابو محمد  علی اصغر عطاری

فتوی نمبر:67

تاریخ اجراء: 25رجب المرجب1441ھ/21مارچ2020ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر نماز پڑھتےہوئے کسی اسلامی بہن کےبال لمبےہونےکی وجہ سےدوپٹے سے باہر نظر آرہےہوتو نمازہوجائےگی یانہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورتوں کے سر سے لٹکے ہوئے بال ستر عورت ہونے میں ایک مستقل عضو کی حیثیت رکھتے ہیں ، دیگر اعضائے مستورہ کی طرح ان بالوں کو بھی چھپانا ضروری ہے ،نما زمیں ستر عورت ظاہر ہونے کےمتعلق حکم شرعی یہ ہےکہ اگرستر عورت کاایک چوتھائی حصہ تین بار سبحان اللہ کہنےکی مقدار تک ظاہر ہوتونماز ٹوٹ جاتی ہے ،اگراس مقدار سے کم ظاہر ہوا تو نماز نہیں ٹوٹتی ۔لہذاپوچھی گئی صورت میں اگر سر سے لٹکتے ہوئے بال چوتھائی یا اس سے زیادہ،تین بار سبحان اللہ کہنے کی مقدارتک ظاہر رہے تو نماز ٹوٹ گئی ،اس کی قضا واجب ہے ۔اگر چوتھائی حصےسےکم نظر آئے تو نماز فاسد نہیں ہوئی۔نیز عام طور پرخواتین نماز پڑھنے سے پہلے دیگر شرائط کے ساتھ اپنے اعضائے مستورہ کو اچھے طریقے سے چادر وغیرہ میں چھپا کر نماز پڑھتی ہیں،مذکورہ اسلامی بہن پربھی لازم ہے کہ وہ نماز سے پہلے بڑی چادر اوڑھ کر یا بالوں کو باندھ کر اس طرح چھپا لے کہ ان بالوں کا کوئی حصہ نماز میں ظاہر نہ ہو ۔خاص کر اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ اگر دوپٹہ ایسا باریک ہو جس سے بالوں یا گردن وغیرہ کی رنگت جھلکتی ہو تو اسے ڈبل کرنے سے کام چل جائے تو ڈبل کرے ورنہ خاص نماز کے لئے مناسب چادر کا اہتمام کیا جائے۔

   درمختار میں سترعورت بیان کرتےہوئے فرمایا :”وللحرۃ۔۔۔۔ جمیع بدنھاحتی شعرھا النازل فی الاصح خلا الوجہ والکفین والقدمین “یعنی آزاد عورت کا تمام جسم ستر عورت ہے حتی کہ سر سے لٹکتےہوئےبال بھی ،سوائے چہرے دونوں ہاتھوں اورپاؤں کے۔(در مختار ،ج 2،ص95،مطبوعہ کوئٹہ )

   اسی میں ہے” ویمنع حتیٰ انعقادھا کشف ربع عضو قدر اداء رکن بلا صنعۃ من غلیظۃ او خفیفۃ یعنی سترغلیظ اور خفیف میں سے کسی عضو کا بلاقصدکھلا رہنا نما زکےصحیح ہونے کےمانع ہے حتی کہ ا س کے انعقاد یعنی شروع ہونے سے بھی مانع ہے۔

   علامہ شامی علیہ الرحمہمذکورہ عبارت کے تحت ردالمحتارمیں فرماتے ہیں کہ” ذلک القدر ثلاث تسبیحات ۔۔۔۔اذا انکشف ربع عضو اقل من قدر اداء رکن فلا یفسد اتفاقا لان الانکشاف الکثیر فی الزمان القیل عفو کالانکشاف القلیل فی الزمن الکثیر یہ مقدار تین بار سبحان اللہ کہنے والے وقت جتنی ہے ۔۔۔۔اور جب چوتھائی حصہ ایک رکن سے کم کی مقدار کھلا رہے تو بالاتفاق نماز فاسد نہیں ہوگی کیونکہ زیادہ عضو یعنی چوتھائی عضو کا کم وقت ایک رکن کی مقدارسے کم میں کھلنامعاف ہے جیساکہ کم عضو یعنی چوتھائی سے کم کا ایک رکن کی مقدارسے زیادہ کھلنا نما ز میں معاف ہے۔ (در مختار مع ردالمحتار ،ج 2،ص100،مطبوعہ کوئٹہ )

   امداد الفتاح میں ہے:”وکشف ربع عضو من اعضاء العورۃ الغلیظۃ او الخفیفۃ من الرجل والمراۃ یمنع صحۃ الصلاۃ ان وجد ما یسترہ ومکث مکشوفا قدراداء رکن ، وقیدنا بالربع لان مادونہ لا یمنع الصحۃ للضرورۃ “یعنی مرد وعورت کے ستر غلیظ وخفیف میں سے کسی عضو کی چوتھائی مقدارکا کھلا ہونا نماز کی صحت کو مانع ہے جبکہ اس کے پاس ستر کےلئے چھپانے والی چیز موجود ہو اور ایک رکن کی مقدار ستر کھلا رہ جائے ۔اور ایک چوتھائی کی قید اس لئے لگائی ہے کہ اس سے کم مقدار میں کھلا ہونا ضرورت کےپیش نظر صحت نماز کو مانع نہیں ۔(امداد الفتاح،ص 270،مطبوعہ کوئٹہ)

   سیدی اعلی ٰحضرت فتاوی رضویہ میں عورت کے سترعورت بیان کرتےہوئے فرماتے ہیں:”بال یعنی سر سے نیچے جو لٹکے ہوئے بال ہیں وہ جدا عورت ہیں ۔“(فتاوی ٰ رضویہ ،ج6،ص40،مطبوعہ رضا فاونڈیشن )

   فتاویٰ رضویہ ہی میں ہے :”اگر  ایک عضو کی چہارم کھل گئی،اگر چہ اس کے بلا قصدہی کھلی ہو اور اس نے ایسی حالت میں رکوع یا سجود یا کوئی رکن کامل اداکیا تو نما ز بالاتفاق جاتی رہی ،اگر صورت مذکورہ میں پورارکن تو ادا نہ کیا مگر اتنی دیر گزر گئی جس میں تین بار سبحان اللہ کہہ لیتاتوبھی مذہب مختار پر جاتی رہی ۔۔۔۔اگر ایک عضو کی چہارم سے کم ظاہر ہے تو نما ز صحیح ہو جائے گی اگر چہ نیت سے سلا م تک انکشاف رہے۔“(فتاوی ٰ رضویہ ،ج6،ص30 ، رضا فاونڈیشن )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم