Makhsoos Ayam Mein Qasida Ghousia Aur Qurani Surat Parhna

مخصوص ایام میں قصیدہ غوثیہ و قرآنی سورتیں پڑھنا

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1483

تاریخ اجراء: 13شعبان المعظم1445 ھ/24فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا کوئی عورت مخصوص ایام میں قصیدہ غوثیہ اور قرآنی سورتیں پڑھ سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت ایام مخصوصہ میں قصیدہ غوثیہ پڑھ سکتی ہے۔ البتہ  قرآن کریم کی تلاوت کرنا  اس کے لئے ناجائز و حرام ہے ، ہاں !قرآنِ کریم کی وہ آیاتِ مبارکہ جو ذکر و ثنا و دعا و مُناجات پر مشتمل ہوں، وہ آیاتِ مبارکہ تلاوت کی نیت کے بغیر،ذکر و ثنا و دعا کی نیت سے پڑھ سکتی ہیں ۔

   تنویر الابصار مع در مختار میں ہے:”ویمنع(وقراءة قرآن) بقصده “ ترجمہ:حیض و نفاس کی حالت میں قصداً قرآن کی قراءت کرنا ممنوع ہے۔ (تنویر الابصار مع در مختار،  جلد1، کتاب الطھارۃ، صفحہ533-535،مطبوعہ: کوئٹہ)

   حیض و نفاس کی حالت میں ایسی آیات کو جو دعا و ثنا کے معنی پر مشتمل ہوں ، بہ نیتِ دعا وثنا پڑھا جاسکتا ہے ،چنانچہ رد المحتار علی الدر المختار اور بحر الرائق شرح کنز الدقائق میں ہے:واللفظ للاول:’’لو قرأت الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئا من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم ترد القراءة لا بأس به كما قدمناه عن العيون لأبي الليث ‘‘ ترجمہ:اگر سورہ فاتحہ کو بطور دعا پڑھے یا قرآن کریم کی ان آیات کو بطور دعا پڑھے جن میں دعا کا معنی ہو،اور ان میں قراءت قرآن کا ارادہ نہ کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں، جیسا کہ ہم نے پہلے اس بات کو ابو اللیث کی عیون کے حوالےسے بیان کردیاہے۔(رد المحتارعلی الدرالمختار، جلد1، کتاب الطھارۃ، صفحہ535، مطبوعہ :کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم