Makhsoos Ayam Mein Aurat Ke Liye Bazu Par Taweez Bandhne Ka Hukum

مخصوص ایام میں عورت کے لیے بازو پر تعویذ باندھنے کا حکم

مجیب:مفتی  محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر:FSD-9070

تاریخ اجراء:24صفر المظفر1446ھ/30اگست2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ بعض اوقات خواتین نے اپنے بازو پر ایسا تعویذ باندھا ہوتا ہے، جس میں قرآنی آیات لکھی ہوتی ہیں، کیا  جب اُنہیں ماہواری آئے، تو اُس تعویذ کو اتارنا ضروری ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اگر بازو پر باندھا جانے والاتعویذ چمڑے، ریگزین یا شاپر  وغیرہ میں اچھی طرح لپیٹ  کر باندھا گیا ہے  اور عموماً بازو پر تعویذ اِسی طرح باندھا جاتا ہے، تو ایسےتعویذ کو حالتِ حیض میں بازو پر باندھے رکھنے یا گلے میں ڈالنے کی اجازت ہے۔ یہی حکم حالتِ جنابت یا حالت نفاس میں تعویذ باندھنے کا ہے، البتہ اگر تعویذ کسی چمڑے یا دوسری چیز میں لپیٹا ہوا نہ ہو، تو پھر اُسے بازو  پر  باندھنے کی ہرگز اجازت نہیں۔

خزانۃ الاکمل “میں ہے:” لاباس بان یشد الجنب والحائض التمائم والتعاویذ علی العضد اذا کان ملفوفا “ترجمہ: جنبی اور حائضہ کو بازو پرتعویذ باندھنے میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ تعویذ کو کسی چیز میں لپیٹا گیا ہو۔(خزانۃ الاکمل، جلد 01، صفحہ 193، مطبوعۃ دار الکتب العلمیہ، بیروت)

علامہ ابنِ عابدین شامی دِمِشقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (وِصال:1252ھ/1836ء) نے لکھا:”لا بأس بأن يشد الجنب والحائض التعاويذ على العضد إذا كانت ملفوفة“ ترجمہ:جنبی اور  حائضہ  کو بازو پر تعویذ باندھنے میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ  تعویذ کو  کسی چیز میں لپیٹا گیا ہو۔(ردالمحتار مع درمختار، جلد 21،کتاب الحظر والاباحۃ،  صفحہ 417 ، مطبوعہ   دار الثقافۃ والتراث، دمشق)

صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (وِصال:1367ھ/1947ء) لکھتے ہیں:”جنبی و حائض و نفسابھی تعویذات کو گلے میں پہن سکتے ہیں، بازو پر باندھ سکتے ہیں، جبکہ غلاف میں ہوں۔“   (بھار شریعت، جلد3، حصہ16، صفحہ420، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم