Makhsoos Ayam Me Quran Ka Tarjuma Parhna

مخصوص ایام میں قرآن پاک کاترجمہ پڑھنا

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-620

تاریخ اجراء: 04شعبان المعظم 1443ھ/08مارچ 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عورت شرعی عذر میں قرآن پاک کے ترجمے کو پڑھ سکتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حیض ونفاس  کے ایام میں عورت جس طرح  قرآ ن پاک  نہیں  پڑھ سکتی ، اسی طرح اس کا ترجمہ بھی نہیں پڑھ سکتی  کہ اس معاملے میں ترجمہ کاوہی حکم ہے جوقرآن پاک کاہے ،اسی طرح چھونے کامعاملے میں بھی ترجمے کاوہی حکم ہے ،جوقرآن پاک کاہے یعنی بغیرطہارت کے جس طرح قرآن پاک کوبلاحائل(جونہ اپنے تابع ہواورنہ قرآن پاک کے) چھونے کی اجازت نہیں ،اسی طرح اس کے ترجمے کوبھی بلاحائل چھونے کی اجازت نہیں ۔بہارشریعت میں ہے "    قرآن کا ترجمہ فارسی یا اردو یا کسی اور زبان میں ہو اس کے بھی چھونے اور پڑھنے میں قرآنِ مجید ہی کا سا حکم ہے ۔ "        (بہار شریعت،ج01،حصہ02،ص327،مکتبۃ المدینہ)

       بہارشریعت میں ہے " جس کو نہانے کی ضرورت ہو اس کو ۔۔۔قرآن مجید چھونا اگرچہ اس کا سادہ حاشیہ یا جلد یا چَولی چُھوئے ۔۔۔ حرام ہے۔اگر قرانِ عظیم جُزدان میں ہو تو جزدان پر ہاتھ لگانے میں حَرَج نہیں،یوہیں رومال وغیرہ کسی ایسے کپڑے سے پکڑنا جو نہ اپنا تابع ہو نہ قرآنِ مجید کا تو جائز ہے، کُرتے کی آستین، دُوپٹے کی آنچل سے یہاں تک کہ چادر کا ایک کونا اس کے مونڈھے پر ہے دوسرے کونے سے چھونا حرام ہے کہ یہ سب اس کے تابع ہیں جیسے چَولی قرآن مجید کے تابع تھی۔" (بہارشریعت،ج01،حصہ02،ص326،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم