1.5 Mah Ka Hamal Zaya Ho Jaye To Jari Khoon Haiz Ya Nifaas ?

ڈیڑھ ماہ کا حمل ضائع ہونے کی صورت میں آنے والا خون نفاس کا شمار ہوگا یا حیض کا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12102

تاریخ اجراء: 12رمضان المبارک1443 ھ/14اپریل 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت کے ڈیڑھ ماہ کا حمل ضائع ہوگیا ہے، اس صورت میں آنے والا خون نفاس کا شمار ہوگا یا حیض کا ؟؟  رہنمائی فرمادیں۔ سائل: اسید(via،میل)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں ڈیڑھ ماہ کا حمل ضائع ہونے پر آنے والا خون نفاس کا خون نہیں، کیونکہ حمل ساقط ہونے کی صورت میں آنے والا خون اس وقت نفاس کا خون شمار ہوتا ہے جبکہ اس کا کوئی عضو (جیسے ہاتھ، پاؤں،انگلیاںبن چکا ہو، اور فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق عضو بننا 120 دن بعد ہی ہوتا ہے، اس سے پہلے نہیں، جبکہ صورتِ مسئولہ میں وہ حمل 120 دن سے پہلے ہی ضائع ہوگیا۔

   البتہ صورتِ مسئولہ میں یہ آنے والا خون حیض کا شمار ہوگا یا استحاضہ کا؟ اس بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر یہ خون تین دن تک جاری رہتا ہے تو اس صورت میں یہ خون حیض کا شمار ہوگا، کیونکہ صورتِ مسئولہ میں ڈیڑھ ماہ حمل رہنے کی صورت میں پندرہ دن سے زائد عرصہ پاکی کا گزر چکا ہے، ورنہ اگر یہ خون تین دن سے پہلے ہی بند ہوجاتا ہے تو اس صورت میں یہ خون استحاضہ کا شمار ہوگا۔

   حمل ساقط ہونے کی صورت میں آنے والے خون کے حوالے سے "تنویر الابصار مع الدر المختار" میں مذکور ہے:(وسقط ظهر بعض خلقه كيد أو رجل) أو أصبع أو ظفر أو شعر، ولا يستبين خلقه إلا بعد مائة وعشرين يوما (ولد) حكما (فتصير) المرأة (به نفساء)۔۔۔۔فإن لم يظهر له شيء فليس بشيء، والمرئي حيض إن دام ثلاثا وتقدمه طهر تام وإلا استحاضة “یعنی حمل ساقط ہوا اور اس کا کوئی عضو بن چکا تھا جیسے ہاتھ یا پاؤں یا انگلیاں یا ناخن یا بال،تو اس صورت میں وہ حکماً بچہ کہلائے گا اور عورت آنے والے خون کے ذریعے نفاس والی شمار ہوگی۔ یاد رہے کہ ایک سو بیس دن کے بعد ہی عضو کا بننا ظاہر ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔اور اگر اس حمل کا کوئی عضو ظاہر نہیں ہوا تھا تو اس صورت میں نفاس کا حکم نہیں ہوگا۔ البتہ اس صورت میں اگر یہ آنے والا خون تین دن تک جاری رہے اور اس سے پہلے پاکی کے پندرہ دن گزر چکے ہوں تو یہ خون حیض کا شمار ہوگا، ورنہ پھر استحاضہ کا شمار ہوگا ۔  (تنویر الابصار مع الدر المختار، کتاب الطھارۃ، ج01،ص551-549،مطبوعہ کوئٹہ، ملخصاً و ملتقطاً)

   نیز بہارِ شریعت میں ہے:”حمل ساقط ہو گیا اور اس کا کوئی عُضْوْ بن چکا ہے جیسے ہاتھ، پاؤں یا انگلیاں تو یہ خون نِفاس ہے۔ ورنہ اگر تین دن رات تک رہا اور اس سے پہلے پندرہ دن پاک رہنے کا زمانہ گزر چکا ہے تو حَیض ہے اور جو تین دن سے پہلے ہی بند ہو گیا یا ابھی پورے پندرہ دن طہارت کے نہیں گزرے ہیں تو اِستحاضہ ہے۔ (بہار شریعت ، ج 01، ص 377، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم