Maa Baap Ke Chacha Mama Se Parde Ka Masla

ماں،باپ کے چچا،ماموں سے پردے کامسئلہ

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-606

تاریخ اجراء: 30رجب المرجب  1443ھ/04مارچ 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا عورت کا امی کے ماموں یا  چچا یاوالد کے ماموں یا چاچا سے بھی پردہ ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     والد ، والدہ کے حقیقی ماموں ،  چچا محارم میں سے ہیں ، ان سے اجنبیوں کی طرح پردہ لازم نہیں ۔قاعدہ یہ ہے کہ اصل قریب(ماں باپ) کی فرع(اولاد) اگرچہ بعیدہو(یعنی کتنے ہی واسطے سے ہو)وہ محرم ہے اوراصل بعید(ماں باپ کے ماں باپ وغیرہ اوپرتک)کی فرع قریب ،(ان کی اپنی اولاد)محرم ہے ۔اصل بعیدکی فرع قریب کی  اولاددراولادمحرم نہیں۔ اوروالدہ کاماموں اوروالدہ کاچچایہ اصل بعیدکی فرع قریب ہیں لہذامحرم ہیں ۔ فتاوی رضویہ میں ہے " حرمت میں چار صورتیں ہیں:۔۔۔ سوم اصل قریب کی فرع اگرچہ بعید ہو جیسے ماں یاباپ کی پوتی نواسی اور ان کی اولاد و اولادِ اوالاد۔ چہارم اصل بعید کی فرع  قریب جیسے پھوپھی کہ دادا کی بیٹی ہے یا خالہ کے نانا کی یا دادا کی پھوپھی کہ پر دادا کے باپ کی بیٹی ہے یااس کی خالہ کہ داداکے نانا کی بیٹی ہے وقس علیہ (اور اسی پر قیاس کر ۔)" (فتاوی رضویہ،ج11،ص500، رضا فاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم