Larkiyon Ka Lambi Frock Pehenna Kaisa ?

لڑکیوں کا لمبی فراک پہننا کیسا؟

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1383

تاریخ اجراء: 25رجب المرجب1445 ھ/06فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   لڑکیاں آج کل اتنی لمبی فراک پہنتی ہیں کہ زمین پر لگ رہی ہوتی ہے کیا یہ درست ہے؟  اور سنت لباس عورت کا کتنا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورتوں کے لیے حکم یہ ہے کہ اپنے دامن کونصف پنڈلی سے دو بالشت کی مقدار تک لمبا رکھ سکتی ہیں تاکہ چلنے میں کپڑا اوپر ہو تو قدم ظاہر نہ ہوں ۔ اس سے زیادہ مقدار میں لمبا رکھنا منع ہے ۔اور اگر تکبر کی نیت سے ایسا ہو تو یہ ویسے ہی حرام فعل ہو گا۔

   نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ  وسلم نے فرمایا :”من جر ثوبه خيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة، فقالت أم سلمة: فكيف يصنعن النساء بذيولهن؟ قال: يرخين شبرا، فقالت: إذا تنكشف أقدامهن، قال: فيرخينه ذراعا، لا يزدن عليه“ترجمہ: جس نے تکبر کے طور  پر دامن کو گھسیٹا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف رحمت کی نظر نہ فرمائے گا ۔ اس پر حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی: عورتیں اپنا دامن کتنا لمبا رکھیں ؟ تو آپ علیہ السلام نے فرمایا: ایک بالشت تک ۔ اس پر حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عرض پھر تو (چلنے میں ) ان کے قدم کھل جائیں گے ۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ایک ذراع کی مقدار تک لمبا رکھیں ، اس پر اضافہ نہ کریں۔(سنن الترمذي،حدیث 1731، صفحہ 360۔361، مطبوعہ:ریاض)

   لمعات التنقیح میں ہے :وبالجملة المراد أنه على تقدير زيادة الشبر يحتمل أن ينكشف قدمها بطول ساقيها مثلا، وأما بزيادة الذراع وهو الشبران فيحصل الستر قطعا، والحاصل إن اعتبر إزار الرجل أسفل من نصف الساق يكفي زيادة شبر، وإن اعتبر من النصف الحقيقي ويكون ساق المرأة طويلا، قد يحتمل الانكشاف فيزاد ذراع وهو كاف قطعا، فالزيادة عليها يكون إسبالا. (لمعات التنقيح“ یعنی بالجملہ مراد یہ ہے کہ ایک بالشت کی زیادتی کی صورت میں احتمال ہے کہ  پنڈلی کے طویل ہونے کے سبب عورت کے قدم کھل جائیں گے اور ایک ذراع یعنی دو بالشت کی زیادتی کے سبب یقینی طور پر ستر حاصل ہوجائے گا ، اور حاصل یہ ہے کہ اگر مرد کے ازار کا نصف پنڈلی سے نیچے اعتبار کیا جائے ، تو ایک بالشت کافی ہے اور اگر نصفِ حقیقی کا اعتبار کیا جائے اور عورت کی پنڈلی لمبی ہو، تو اب انکشاف کا خوف ہوگا ،لہٰذا ایک ذراع تک اضافہ کیا جائےاور یہ یقینی طور پر کافی ہے، اس سے زیادہ اضافہ کرنا اسبال ہوگا۔(لمعات التنقیح،جلد7،صفحہ 350،مطبوعہ:دارالنوادر)

   مذکورہ حدیث کی شرح میں مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :”مطلب یہ ہے کہ نصف پنڈلی سے ایک بالشت زیادہ لٹکائے تاکہ ٹخنے بھی ڈھکے رہیں۔ ۔ایک بالشت زیادہ رکھنے میں اگرچہ بیٹھنے کی حالت میں تو اس کا ستر چھپا رہے گا مگر چلنے کی حالت میں اس کے قدم ضرور کھلیں گے یا بے احتیاطی میں پنڈلی بھی کھل جائے گی لہٰذا ایک بالشت زیادہ ہونے سے بھی ستر حاصل نہ ہوگا ۔گز سے شرعی گز مراد ہے یعنی ایک ہاتھ یا دو بالشت جو کہ ڈیڑھ فٹ یا اٹھارہ انچ ہوتے ہیں شریعت میں اسی گز کا اعتبار ہے۔مطلب یہ ہے کہ دو بالشت زیادہ رکھے اس سے زیادہ نہ کرے ورنہ زمین پر گھسیٹے گا اور نجس ہوتا رہے گا۔“(مراۃ المناجیح ، جلد6،صفحہ 103، نعیمی کتب خانہ ، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم