Larka Aur Larki Ko Doodh Pilane Ki Muddat

لڑکا اور لڑکی کو دودھ پلانے کی مدت

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-512

تاریخ اجراء: 27صفر المظفر1444 ھ  /24ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بچے کتنی مدت تک  عورت کادودھ پی سکتے ہیں ؟کیالڑکے اور لڑکی کی مدت ایک ہی ہوتی ہے یاان میں کوئی فرق ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   لڑکاہویالڑکی دونوں کو ہی  اسلامی سال کے اعتبارسے دوسال کی عمرتک  عورت  کادودھ پلایاجاسکتاہے، اس کے بعددودھ پلاناحرام ہے، لیکن یہ بات ذہن میں رہے کہ  اگر  کسی بچے کو ہجری سن کے اعتبار سے ڈھائی سال کی عمرہونے سے پہلے دودھ پلایا،تواحناف کے نزدیک اس عورت کا اس بچے سے رضاعی رشتہ قائم ہوجائے گا،لیکن اس کا   دو سال کی عمر کے بعد دودھ پلانا، جائز نہیں۔

   قرآنِ پاک میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:وَالْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَہُنَّ حَوْلَیۡنِ کَامِلَیۡنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنۡ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَؕ ترجمۂ کنزالایمان:اور مائیں دودھ پلائیں اپنے بچوں کو پورے دو برس اس کے لئے جو دودھ کی مدت پوری کرنی چاہے۔(القرآن الکریم، سورۂ بقرہ، آیت 233)

   بہار شریعت میں ہے:”بچہ کو دو برس تک دودھ پلایا جائے ،اس سے زیادہ کی اجازت نہیں ۔دودھ پینے والا لڑکا ہو یا لڑکی اور یہ جو بعض عوام میں مشہور ہے کہ لڑکی کو دو برس تک اور لڑکے کو ڈھائی برس تک پلا سکتے ہیں یہ صحیح نہیں ۔ یہ حکم دودھ پلانے کا ہے اور نکاح حرام ہونے کے لئے ڈھائی برس کا زمانہ ہے یعنی دو برس کے بعد اگرچہ دودھ پلانا حرام ہے ، مگر ڈھائی برس کے اندر اگر دودھ پلا دے گی ،حرمتِ نکاح ثابت ہوجائے گی اور اس کے بعد اگر پیا ،تو حرمتِ نکاح  نہیں اگرچہ پلانا جائز نہیں۔“(بہارِ شریعت، جلد2،صفحہ 36،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم