Kya Balon Ki Safai Ke Liye Eraser Treatment Karwana Jaiz Hai ?

بالوں کی صفائی کے لئے ریزر ٹریٹمنٹ کروانے کا حکم

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2521

تاریخ اجراء: 22شعبان المعظم1445 ھ/04مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میراسوال یہ ہے کہ بالوں کو صاف کرنے کے لیے ریزرٹریٹمنٹ کیا جاتا ہے جیسے چہرےیااس جگہ پر ،جو جگہ پردے کی نہ ہو،وہاں اضافی بالوں کو دور کیا جاتا ہے ،تو عورت کے لیےاس طرح  ریزرٹریٹمنٹ  کروانا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! عورتیں   آئی بروزاور پلکوں کے علاوہ  چہرے وغیرہ کے زائدبال صاف کرنے کے لیے پردے کی رعایت کرتے ہوئے ریزرٹریٹمنٹ کرواسکتی ہیں ۔

   نوٹ : کسی  مسلمان عورت کا دوسری مسلمان عورت کے سامنے اپنے ناف سے لے کرگھٹنوں  کے نیچےتک کا کوئی حصہ ریزرٹریٹمنٹ  کروانےکی غرض سے کھولنا جائز نہیں۔اورغیرمسلم عورت سے مسلمان عورت کاوہی پردہ ہے ،جواجنبی مردسے ہے،لہذاغیرمسلم عورت سے ریزرٹریٹمنٹ نہ کروائے۔

   چنانچہ رد المحتار میں ہے :’’ وفي تبيين المحارم: إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب‘‘ترجمہ :تبیین المحارم میں ہے کہ چہرے سے بال اتارنا حرام ہے ہاں اگر عورت کو داڑھی یا مونچھ نکل آئے تو اسے اتارناحرام نہیں بلکہ مستحب ہے ۔(رد المحتار ، ج 9، کتاب  الحظر والاباحۃ،فصل فی المس والنظر،ص615، دار المعرفہ)

   بہار شریعت میں ہے ’’ہاتھ ،پاؤں، پیٹ پر سے بال دور کر سکتے ہیں۔ ‘‘(بہار شریعت، ج03،حصہ 16،ص585، مکتبۃ المدینہ)

   ایک عورت دوسری عورت کے کس حصے کو دیکھ سکتی ہے ؟ اس سے متعلق شیخ الاسلام علامہ علی بن ابو بکر المرغینانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"وينظر الرجل من الرجل إلى جميع بدنه إلا ما بين سرته إلى ركبته ۔۔۔ وتنظر المرأة من المرأة إلى ما يجوز للرجل أن ينظر إليه من الرجل "ترجمہ : ایک مرد دوسرے مرد کے تمام جسم کو دیکھ سکتا ہے ، سوائے ناف کے نیچے سے لے کر گھٹنے تک ( کہ اس حصے کو نہیں دیکھ سکتا ، اسی طرح ) ایک عورت دوسری عورت کا وہی حصہ دیکھ سکتی ہے ، جو ایک مرد دوسرے مرد کا حصہ دیکھ سکتا ہے ۔(الھدایہ ، کتاب الکراھیۃ ، فصل فی الوطء و النظر و المس ، جلد 4 ، صفحہ 419 ، 420  ، مطبوعہ بیروت )

در مختار میں ہے” (والذمية كالرجل الأجنبي في الأصح فلا تنظر إلى بدن المسلمة) مجتبى“(در مختار مع رد المحتار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 371،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم