Kya Aurat Mard Ki Chappal Pehenne Se Gunahgar Hogi ?

کیاعورت مرد کی چپل پہننے سےگناہ گار ہوگی ؟

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری العطاری

فتوی نمبر:Web-569

تاریخ اجراء: 10ربیع الاول1444 ھ  /07اکتوبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی عورت مرد کی چپل پہنے تو کیا اس میں گناہ ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کے لئے مردانہ جوتا جومردوں کے لئے ہی مخصوص ہو ،پہننا یونہی  مردوں کے لئے زنانہ جوتا  جو عورتوں کےلئے مخصوص ہو ،پہننا جائز نہیں ہے، احادیث  مبارکہ میں اس طرح کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور عورتوں پر لعنت فرمائی گئی ہے۔فتاوی رضویہ میں امام اہل سنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا  کہ ایڑی والی جوتی یعنی مثل جوتی مردوں کے عورت پہن لے تو درست ہے یانہیں ؟باسند بحوالہ کتاب ارشاد فرمائیں۔

   اس کے جواب میں آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ناجائز(ہے)۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں : لعن اﷲ المتشبہات من النساء بالرجال والمتشبہین من الرجال بالنساء، رواہ الائمۃ احمد والبخاری وابوداؤد والترمذی وابن ماجۃ عن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔ اللہ کی لعنت ان عورتوں پرجو مردوں سے مشابہت پیدا کریں اور ان مردوں پر جو عورتوں سے تشبہہ کریں ۔ (ائمہ کرام مثلا مام احمد بخاری ، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ نے اس کو حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کیا ہے۔)۔۔۔بلکہ بحمداللہ تعالٰی خاص اس جزئیہ میں حدیث حسن وارد، سنن ابوداؤد میں ہے : قیل لعائشۃ ان امرأۃ تلبس النعل فقالت لعن رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم والرجلۃ من النساء۔  یعنی ام المومنین صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے عرض کی گئی ایک عورت مردانہ جوتا پہنتی ہے فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے لعنت فرمائی مردانی عورتوں پر۔(فتاوی رضویہ ، جلد22، صفحہ173، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

   صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: یعنی عورَتوں کو مردانہ جوتا نہیں پہننا چاہیے بلکہ وہ تمام باتیں جن میں مردوں اور عورتوں کا امتیاز ہوتا ہے ان میں ہر ایک کودوسرے کی وَضع اختیار کرنے(یعنی نقالی کرنے) سے مُمانَعَت ہے، نہ مرد عورت کی وَضع(طرز) اختیار کرے، نہ عورت مرد کی۔            ( بہارِشريعت، حصّہ16 ،صفحہ 65، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم