Aurat Makhsoos Ayyam Mein Durood e Tanjeena Parh Sakti Hai?

 

کیا عورت مخصوص ایام میں درود تنجینا پڑھ سکتی ہے ؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13104

تاریخ اجراء: 28 ربیع الثانی 1445 ھ/13 نومبر 2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ درودِ تنجینا کے مکمل الفاظ کیا ہیں؟  اور کیا عورتیں مخصوص ایام میں اس کا وِرد کر سکتی ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   درودِ تنجینا بزرگوں سے منقول ایک درودِ پاک ہے،اس درود پاک کو امام فاکہانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ’’الفجر المنیر‘‘، امام سخاوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مشہور کتاب ’’القول البدیع‘‘، امام قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ’’مسالک الحنفا‘‘ اور امام یوسف بن اسماعیل نبہانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ’’جامع الصلوات‘‘ اور’’سعادۃ الدارین‘‘ میں نقل فرمایا ، جس کے الفاظ یہ ہیں:

   اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلَاةً تُنَجِّیْنَا بِهَا مِنْ جَمِيْعِ الْاَهْوَالِ وَالْآفَاتِ وَتَقْضِيْ لَنَا بِهَا جَمِيْعَ الْحَاجَاتِ وَتُطَهِّرُنَا بِهَا مِنْ جَمِيْعِ السَّيِّئَاتِ وَتَرْفَعُنَا بِهَا اَعْلَى الدَّرَجَاتِ وَتُبَلِّغُنَا بِهَا اَقْصَى الْغَايَاتِ مِنْ جَمِيْعِ الْخَيْرَاتِ فِي الْحَيَاةِ وَبَعْدَ الْمَمَاتِ “یعنی  اے اللہ عزوجل !سیدنا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایسی رحمت نازل فرما کہ تو جس کے سبب ہمیں تمام خوفوں اور آفتوں سے نجات دے اور اس کے سبب تو ہماری تمام حاجتوں کو پورا فرما دے  اور اس کی بدولت تو ہمیں تمام گناہوں سے پاک کردے اور اس کے ذریعہ تو ہمیں بلند درجات پر فائز فرمادے اور ان کی برکت سے تو ہمیں تمام نیکیوں کی آخری انتہا تک پہنچا دے زندگی میں اور موت کے بعد۔

   عورتوں کے لیےیہ درودِ پاک مخصوص ایام میں پڑھنا بلا کراہت جائز ہےکہ خواتین کے لیے ایام مخصوصہ میں قرآن مجید کے علاوہ اور تمام اذکار ،کلمہ شریف ،درود شریف ،دعائیں وغیرہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، بلکہ مستحب ہے ، البتہ بہتر یہ ہے کہ پڑھنے سےپہلے وضو یا کلی کر لی جائے۔

   امام احمد بن محمدقسطلانی (متوفی 923 ھ)’’مسالک الحنفا ‘‘میں اور امام یوسف بن اسماعیل نبہانی رحمۃ اللہ علیہ’’ سعادۃ الدارین‘‘ میں فرماتے ہیں:”حکی الفاکھانی فی کتابہ الفجر المنیر :قال : اخبرنی الشیخ صالح موسی الضریر انہ رکب فی مرکب البحر الملح قال:وقد قامت علینا ریح تسمی الاقلابیۃ قل من ینجو منھا من الغرق فنمت فرایت النبی صلی اللہ علیہ وسلم  وھو یقول لی قل  لاھل المرکب یقولوا الف مرۃ: ’’ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلَاةً تُنَجِّیْنَا بِهَا مِنْ جَمِيْعِ الْاَهْوَالِ وَالْآفَاتِ وَتَقْضِيْ لَنَا بِهَا جَمِيْعَ الْحَاجَاتِ وَتُطَهِّرُنَا بِهَا مِنْ جَمِيْعِ السَّيِّئَاتِ وَتَرْفَعُنَا بِهَا اَعْلَى الدَّرَجَاتِ وَتُبَلِّغُنَا بِهَا اَقْصَى الْغَايَاتِ مِنْ جَمِيْعِ الْخَيْرَاتِ فِي الْحَيَاةِ وَبَعْدَ الْمَمَاتِ ‘‘ قال : فاستیقظت واخبرت اھل المرکب بالرؤیا فصلینا نحو ثلاثمائۃ مرۃ ففرج اللہ عنا واسکن عنا ذلک الریح ببرکۃ الصلاۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم وساقھا المجد اللغوی باسنادہ مثلہ سواء ونقل عقبھا عن الحسن بن علی الاسوانی قال من قالھا فی کل مھم ونازلۃ وبلیۃ الف مرۃ فرج اللہ عنہ وادرک مامولہ“یعنی امام فاکہانی نے اپنی کتاب ’’الفجر المنیر‘‘ میں بیان کیا ، فرمایا :مجھے شیخ صالح موسیٰ الضریر نے خبر دی کہ وہ کھاری سمندر میں سوار تھے،فرمایا:ہمارے مخالف ہوا چل پڑی جس کو اقلابیہ کہا جاتا ہے اور اس ہوا میں غرق ہونے سے بہت ہی کم  لوگ بچ پاتے ہیں، پس میں سوگیا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے ارشادفرماتے ہیں: کشتی والوں سے کہو وہ ایک ہزار مرتبہ یہ کہیں:” اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلَاةً تُنَجِّیْنَا بِهَا مِنْ جَمِيْعِ الْاَهْوَالِ وَالْآفَاتِ وَتَقْضِيْ لَنَا بِهَا جَمِيْعَ الْحَاجَاتِ وَتُطَهِّرُنَا بِهَا مِنْ جَمِيْعِ السَّيِّئَاتِ وَتَرْفَعُنَا بِهَا اَعْلَى الدَّرَجَاتِ وَتُبَلِّغُنَا بِهَا اَقْصَى الْغَايَاتِ مِنْ جَمِيْعِ الْخَيْرَاتِ فِي الْحَيَاةِ وَبَعْدَ الْمَمَاتِ “ فرمایا :میں بیدار ہوا اور کشتی والوں کو خواب کے بارے میں بتایا، تو ہم نے تین سو مرتبہ درود پاک پڑھا تھا کہ  نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پاک پڑھنے کی برکت سےاللہ پاک نے اس ہوا کو ہم سے دور کردیا۔اور اس روایت کو مجد اللغوی(مجد الدین فیروز آبادی صاحبِ قاموس) نے اپنی اسناد سے اسی کی مثل بیان کیا اور اس کے بعد حسن بن علی اسوانی سے نقل کیا ،فرمایا: جو شخص یہ درود پاک  کسی بھی مشکل ، آفت یا مصیبت میں ایک ہزار مرتبہ پڑھے ، اللہ تعالیٰ اس مشکل کو آسان فرما دے گا اور اس کا مقصد پورا فرما دے گا۔(سعادۃ الدارین، صفحہ 140،141،مطبوعہ بیروت)(مسالک الحنفاء، صفحہ 327،مطبوعہ بیروت)

   تنویرالابصار مع الدر المختار میں ہے:”(ولا بأس) لحائض وجنب (بقراءة أدعية ومسها وحملها وذكر اللہ تعالى، وتسبيح)“یعنی حائضہ اور جنبی کے لیے دُعاؤں کے پڑھنے، انہیں ہاتھ لگانے اور اٹھانے میں اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے میں اور تسبیحات پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔(تنویرالابصار مع الدر المختار، جلد1،صفحہ293،مطبوعہ  بیروت)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فتاوی امجدیہ میں فرماتے ہیں:”درود شریف وضو ،بے وضو ہر حال میں پڑھ سکتے ہیں،بے وضو تو بے وضو جنب و حائض کو بھی درود شریف پڑھنا جائز ہے،  اگرچہ ان کے لیے کلی کر کے پڑھنا بہتر ہے“(فتاوی امجدیہ،جلد1،صفحہ 9، مکتبہ رضویہ، کراچی)

    بہارِ شریعت میں ہے:’’قرآن مجید کے علاوہ تمام اذکار ، کلمہ شریف ، درود شریف وغیرہ پڑھنا بلاکراہت جائز ،بلکہ مستحب ہے اور ان چیزوں کو وضو یا کلی کرکے پڑھنا بہتر اور ویسے ہی پڑھ لیا جب بھی حرج نہیں ۔“(بھار شریعت ،جلد1 ،صفحہ 379  ،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم