Kya Aurat Ko Bhi Ihtelam Hota Hai ?

کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12502

تاریخ اجراء:        01ربیع الثانی1444 ھ/28اکتوبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے۔ البتہ احتلام ہونے کی صورت میں عورت پر غسل اسی وقت فرض ہوگا کہ جب منی فرجِ داخل سے خارج ہوجائے۔

   سننِ ترمذی کی حدیثِ مبارک ہے:عن أم سلمة قالت: جاءت أم سليم بنت ملحان إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت : يا رسول الله ، إن الله لا يستحيى من الحق فهل على المرأة تعنى غسلا إذا هي رأت في المنام مثل ما يرى الرجل ؟ قال : نعم، إذا هي رأت الماء فلتغتسل۔“ ترجمہ: ”حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت ام سلیم بنت ملحان رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کرنےلگیں: یارسول اللہ ! اللہ عزوجل حق بیان کرنے سے نہیں شرماتا، کیا عورت پر بھی غسل فرض ہے، جب وہ خواب میں وہی چیز دیکھے جو مرد دیکھتا ہے؟ آپ  علیہ السلام نے فرمایا: "ہاں، جب وہ منی دیکھے تو غسل کرے۔ "“ (سننِ ترمذی، ج 01، ص 74، مطبوعہ دار الفکر)

   فتاوٰی رضویہ میں ہے:المرأۃ کالرجل فی الاحتلام نص علیہ محمد کمافی مختصر الامام الحاکم الشہید فان احتلمت ولم تربللا لاغسل علیہا ھو المذھب کما فی البحروالدر وبہ یؤخذ قالہ شمس الائمۃ الحلوانی وھوالصحیح قالہ فی الخلاصۃ وعلیہ الفتوی قالہ فی معراج الدرایۃ والبحر والمجتبی والحلیۃ والہندیۃ وبہ افتی الفقیہ ابوجعفر واعتمدہ فقیہ النفس فی الخانیۃ۔  یعنی احتلام کے معاملے میں عورت مرد ہی کی طرح ہے۔امام محمد نے اس کی تصریح فرمائی ہے،جیسا کہ امام حاکم شہید کی مختصر میں ہے۔ تو اگرعورت کو احتلام ہواور تری نہ دیکھے تو اس پرغسل نہیں۔ یہی مذہب ہے۔ جیسا کہ البحر الرائق ودرمختار میں ہے۔اور اسی کولیاجائے گا،یہ شمس الائمہ حلوانی نے فرمایا۔یہی صحیح ہے۔یہ خلاصہ میں فرمایا۔اسی پر فتوٰی ہے۔یہ معراج الدرایہ، البحر الرائق، مجتبی ، حلیہ اور ہندیہ میں کہا۔اور اسی پر فقیہ ابو جعفر نے فتوٰی دیا۔ اسی پر فقیہ النفس نے خانیہ میں اعتماد فرمایا۔(فتاوٰی  رضویہ، ج01 (ب)،ص717، رضافاؤنڈیشن، لاہور)

   عورت کو احتلام ہو تو کس صورت میں غسل فرض ہوتا ہے؟ اس  سے متعلق فتاوٰی  عالمگیری میں ہے: ولو تذكر الاحتلام ولذة الإنزال ولم ير بللا لا يجب عليه الغسل والمرأة كذلك في ظاهر الرواية ؛ لأن خروج منيها إلى فرجها الخارج شرط لوجوب الغسل عليها وعليه الفتوى۔ هكذا في معراج الدراية۔ یعنی اگر احتلام یاد ہو مگر وہ شخص تری نہ دیکھے تو اس پر غسل واجب نہیں، ظاہر الروایہ کے مطابق اس معاملے میں عورت بھی مرد ہی کے حکم میں ہے، کیونکہ عورت  کی منی کا خارج ہوکر فرج داخل کی طرف آجانا اس عورت پر غسل واجب ہونے کی شرط ہے اور اسی پر فتوی ہے جیسا کہ معراج الدرایہ میں مذکور ہے۔(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الطھارۃ ، ج 01، ص 15، مطبوعہ پشاور)

   بہار شریعت میں ہے:” عورت کو خواب ہوا تو جب تک منی فرجِ داخل سے نہ نکلے غسل واجب نہیں۔(بہارِ شریعت، ج 01، ص 322، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم