Kya Aurat Ghar Mein Akele Eid Ki Namaz Parh Sakti Hai ?

کیا عورت گھر میں اکیلے عید کی نماز ادا کرسکتی ہے؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13315

تاریخ اجراء: 15رمضان المبارک1445 ھ/26مارچ 2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ کیا عورت گھر میں اکیلے عید کی نماز ادا کرسکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عید کی نماز کے لیے چونکہ جماعت شرط ہے،  بغیر جماعت کے یہ نماز ادا نہیں ہوسکتی، لہذا اگر کوئی عورت گھر میں تنہا عید کی نماز ادا کرلے تب بھی اُس کی نمازِ عید ادا نہیں ہوگی۔ البتہ یہ مسئلہ ضرور ذہن نشین رہے کہ عورتوں  پر عید کی نماز سرے سے واجب ہی نہیں، کیونکہ عید کی نماز انہی پر واجب ہے کہ جن پر جمعہ واجب ہوتا ہے، جبکہ عورتوں پر جمعہ واجب نہیں۔

   عید کی نماز کے لیے جماعت شرط ہے، یونہی عورتوں  پر عید کی نماز واجب نہ ہونے سے متعلق علامہ کاسانی علیہ الرحمہ بدائع الصنائع میں ارشاد فرماتے ہیں: ”والجماعة شرط؛ لأنها ما أديت إلا بجماعة والوقت شرط فإنها لا تؤدى إلا في وقت مخصوص به جرى التوارث، وكذا الذكورة، والعقل، والبلوغ، والحرية، وصحة البدن، والإقامة من شرائط وجوبها كما هي من شرائط وجوب الجمعة حتى لا تجب على النسوان والصبيان۔۔۔الخ“ یعنی عید کی نماز کے لیے جماعت شرط ہے، کیونکہ یہ بغیر جماعت کے ادا نہیں کی جاسکتی، یونہی نمازِ عید کے لیے وقت کا پایا جانا بھی شرط ہے، کیونکہ یہ مخصوص وقت کے علاوہ میں ادا نہیں کی جاتی کہ جس پر ابتدائی دور سے عمل جاری ہے۔ یونہی اس کے وجوب کی  شرائط میں سے مرد ہونا، عاقل و بالغ ہونا، آزاد ہونا، بدن کا درست ہونا، مقیم ہونا بھی ہے، جیسا کہ یہی ساری شرائط جمعہ واجب ہونے کی بھی ہے، یہاں تک کہ عورتوں اور بچوں پر جمعہ یا عید واجب نہیں ہوتا۔۔۔۔الخ ۔(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 275، دار الكتب العلمية،بیروت)

   عید کی نماز انہی پر واجب ہے جن پر جمعہ واجب ہے۔ جیسا کہ فتاوٰی عالمگیری وغیرہ کتبِ فقہیہ  میں ہے:”لا تجب الجمعة على العبيد والنسوان والمسافرين والمرضى، كذا في محيط السرخسي۔۔۔۔۔ تجب صلاة العيد على كل من تجب عليه صلاة الجمعة، كذا في الهداية۔“یعنی غلاموں، عورتوں، مسافروں اور مریضوں پر جمعہ واجب نہیں، جیسا کہ محیط سرخسی میں مذکور ہے۔۔۔ ۔ ۔ ۔ نمازِ عید انہی پر واجب ہے کہ جن پر جمعہ واجب ہوتا ہے، ایسا ہی  ہدایہ میں مذکور ہے۔(الفتاوٰی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 144،  150، مطبوعہ پشاور، ملتقطاً)

   بہار شریعت میں ہے:” عیدین کی نماز واجب ہے مگر سب پر نہیں بلکہ انھيں پر جن پر جمعہ واجب ہے اور اس کی ادا کی وہی شرطیں ہیں جو جمعہ کے ليے ہیں ۔(بہار شریعت ، ج01، ص779، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   فتاویٰ فیض الرسول میں ہے:”عورتوں کے لیے عیدین کی نماز جائز بھی نہیں ، اس لیے کہ عید گاہ میں اختلاط مردم ہوگا، اور عورتیں جماعت کریں تو یہ بھی نا جائز،  اس لیے کہ صرف عورتوں کی جماعت مکروہ تحریمی ہے، اور فرداً فرداً پڑھیں تو بھی نماز جائز نہ ہوگی اس لیے کہ عیدین کی نماز کے لیے جماعت شرط ہے "وإذا فات الشرط فات المشروط" وهو سبحانه وتعالى اعلم۔“(فتاوٰی فیض الرسول،  ج 01، ص 426، شبیر برادرز، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم