Kya Aurat Bhi Namaz Mein Bina Kar Sakti Hai ?

کیا عورت بھی نماز میں بنا کرسکتی ہے ؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1061

تاریخ اجراء: 10صفرالمظفر1445 ھ/28اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیاعورتیں بھی نماز میں بنا کرسکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ! عورت بھی نماز میں بناکرسکتی ہے جبکہ بناء کی شرائط پائی جائیں ،مگر افضل یہی ہے کہ نماز  نئے سرے سے  پڑھے۔

   فتاویٰ عالمگیری میں ہے: ’’ والرجل والمرأة في حق حكم البناء سواء‘‘ترجمہ: مرد و عورت نماز میں بناء کے حکم میں برابر ہیں ۔(الفتاویٰ الھندیۃ، جلد1 ، صفحہ93 ، مطبوعہ ، بیروت )

   فائدہ:

   دورانِ نماز  جس کا وضو جاتا رہےتو وضو کر کے بقیہ نماز  کو وہیں سے جاری رکھنا بنا کہلاتا ہے   جبکہ سرے سے دوبارہ پڑھنے کو استیناف کہتے ہیں۔

   بہارِ شریعت میں ہے: ”نماز میں جس کا وضو جاتا رہے اگرچہ قعدۂ اخیرہ میں تشہد کے بعد سلام سے پہلے، تو وضو کر کے جہاں سے باقی ہے وہیں سے پڑھ سکتا ہے، اس کو بنا کہتے ہیں، مگر افضل یہ ہے کہ سرے سے پڑھے اسے استیناف کہتے ہیں، اس حکم میں عورت مرد دونوں کا ایک ہی حکم ہے۔“(بہارِ شریعت،جلد1، حصہ3، صفحہ595،  مکتبۃ المدینہ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم