Jumma Ko Khawateen Pehli Azan Ka Jawab Dein Ya Dusri Ka

جمعہ کو خواتین پہلی اذان کا جواب دیں یا دوسری؟

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ جمعہ کو جو پہلی اذان ہوتی ہے تو خواتین پہلی والی کا جواب دیں گی یا دوسری کا یا دونوں کا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   خواتین کے لئے جمعہ کی اذانِ اول اور ثانی دونوں کا جواب دینا مستحب ہے۔

   اس کی تفصیل یہ ہےکہ اذان اول کے جواب کا حکم تو دیگر اذانوں کی طرح ہے کہ ان میں باہم کوئی فرق نہیں، رہا اذانِ ثانی کا جواب تو وہ صرف مقتدیوں کو منع ہے اس کے علاوہ کو نہیں حتی کہ خود خطیب اس کا جواب دے سکتا ہے، اور خواتین چونکہ جمعہ کے لئے نہیں آتیں بلکہ گھروں میں ہوتی ہیں تو ان کےلئے اس اذان کے جواب کی ممانعت نہیں، بلکہ وہ اس کا جواب دے سکتی ہیں۔ اذان ثانی کے جواب دینے کی کراہت مقتدیوں کے ساتھ خاص ہے اور جو مقتدی نہیں وہ جواب دے سکتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم