Istihaza Ki Bimari Mein Har Namaz Ke Waqt Pad Badalna Hoga Ya Nahin?

استحاضہ کی بیماری میں ہر نماز کے وقت پیڈ بدلنا ہوگا یا نہیں ؟

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1006

تاریخ اجراء: 17محرم الحرام1445 ھ/05اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیااستحاضہ میں ہر نماز کے وقت پیڈ تبدیل کرنا ضروری ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر پیڈ پر ایک درہم کی مقدار یا اس سے زیادہ خون لگا ہو تو اسے تبدیل کرنا ہوگا کیونکہ استحاضہ کا خون نجاستِ غلیظہ ہے اور پہنے ہوئے کپڑے یا بدن پر ایک درہم کے برابر نجاستِ غلیظہ لگی ہو،تو نماز مکروہ تحریمی او ر واجب الاعادہ ہوتی ہے اور درہم سے زائد لگی ہو ،تو نماز شروع ہی نہیں ہوگی ۔ہاں درہم سے کم  ناپاک ہونے کی صورت میں نماز ہو تو جائے گی مگر اسے پاک کیے یا تبدیل کیے بغیر نماز پڑھنا خلافِ سنت ہے،ایسی نماز کا اعادہ مستحب ہے۔

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” نَجاستِ غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن میں ایک درہم سے زِیادہ لگ جائے ،تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، بے پاک کیے نماز پڑھ لی تو ہو گی ہی نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگر بہ نیتِ اِستِخفاف ہے تو کفر ہوا اور اگر درہم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجب ہے کہ بے پاک کیے نماز پڑھی تو مکروہ ِتحریمی ہوئی یعنی ایسی نماز کا اِعادہ واجب ہے اور قصداً پڑھی تو گنہگار بھی ہوا اور اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنّت ہے، کہ بے پاک کیے نماز ہوگئی مگر خلافِ سنّت ہوئی اور اس کا اِعادہ بہتر ہے۔ “(بہارِ شریعت، جلد1، صفحہ 389، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم