Honton Par Lip Tint Lagaya Ho, To Wazu Ka Hukum

 

ہونٹوں پرلِپ ٹنٹ لگایا ہو، تو وضو کا حکم

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1820

تاریخ اجراء:25محرم الحرام1446ھ/01اگست2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی عورت نے اپنے ہونٹوں پرلِپ  ٹِنٹ لگایا ہو،تو کیا اس کاوضو ہوجائے گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگرlip tint جِرم دار ہے کہ پانی جلد تک پہنچنے نہیں دے گا ،تو پھر لگانے کی شرعاً اجازت نہیں  اوراگر لگالی،   توجب تک  اس کا جِرم ہونٹوں پر موجود رہےگا، اتارنا ممکن ہونے کی صورت میں وضو و غسل نہیں ہوگا،اسے اتار کر وضو وغسل کرنا ہوگا اور اگر اتارنا ممکن نہیں کہ اتارنے میں شدید حرج ہے، تو اب اس جِرم کو اتارے بغیر بھی وضو و غسل ہوجائے گا لیکن  گناہ بہرصورت ہو گا کہ جان بوجھ کر ایسی حالت پیدا کی جو وضو وغسل یا فرض و واجب عبادت کی  مع شرائط ادائیگی میں رکاوٹ کا سبب بن رہی ہے ۔اور اگر lip tintجرم دار نہیں ہے اور اس میں کوئی ناپاک چیز بھی شامل نہیں، تو لگاسکتے ہیں ،لگانے کے بعد  وضو و غسل بھی   درست  ہوں گے۔

   زینت کے شرعی احکام میں ہے:” اگر سرخی(Lip stick)کے اجزاء میں کوئی حرام اور ناپاک چیز شامل نہ ہو ،تو اس کا استعمال کرنا، جائز ہے۔ البتہ وضو وغسل کے متعلق یہ حكم ہےکہ اگر سرخی ایسی جِرم دار (یعنی تہہ والی) ہو کہ پانی کو جسم تک پہنچنے سے روکتی ہو،تو اس کے لگے ہونے کی صورت میں وضو وغسل درست نہیں ہوں گے اور وضو و غسل کے درست ہونے کے لئے اس جِرم کو ختم کرنا ہوگا، لہٰذا اگر ایسے وضو یا غسل سے نماز ادا کی تو وہ نماز درست نہ ہوئی، اسے دوبارہ پڑھنا لازم اوراگرایسی جِرم دارنہیں ہے، تو اس کے لگے ہونے کی صورت میں وضوو غسل دونوں درست ہوجائیں گے،اور ان سے پڑھی ہوئی نماز بھی درست ہوگی بشرطیکہ کوئی اورمُفْسِد یا مکروہِ نماز نہ پایا گیا ہو۔ (زینت کے شرعی احکام، صفحہ 177، مجلسِ افتا ، دعوتِ اسلامی)

   اسی میں ایک اور مقام پر ہے:”ناخن پالش یا ایسی کوئی چیز کہ جسے دھونے کے بعد بھی اس کا جرم جسم پر باقی رہ جائے اور اس وجہ سے پانی جلد تک نہ پہنچنے پائے ،تو جب تک اس کا جرم باقی رہے گا ، وضو و غسل نہیں ہوگا جبکہ اسے اتارنا ممکن ہو  اور اگر اتارنا ممکن نہیں یا اتارنے میں حرجِ شدید ہو، تو اس جرم کو اتارے بغیر وضو و غسل تو ہوجائے گا ، لیکن اپنے قصد (ارادے) سے ایسی حالت پیدا کرنا ، ناجائز و گناہ ہے جو وضو و غسل اور فرض یا واجب عبادات کو اپنی شرائط کے ساتھ پورا کرنے میں رکاوٹ بنے۔“(زینت کے شرعی احکام، صفحہ 160، مجلسِ افتا ، دعوتِ اسلامی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم