Hamila Aurat ka Khushbu Lagana

حاملہ عورت کا خوشبو لگانا

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3345

تاریخ اجراء:06جمادی الاخریٰ1446ھ/09دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حاملہ عورت خوشبو لگا سکتی ہے یا  نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت حاملہ ہو یا غیر حاملہ،اگر وفات اور طلاق بائن کی عدت میں نہ ہو،تو خوشبولگاسکتی ہے،لیکن عورت کی خوشبو ایسی ہونی چاہیے جس کی مہک پوشیدہ ہو،حتی کہ اگرعورت  نامحرم کی موجودگی میں مہک والی خوشبولگائے گی توگناہ گار ہوگی،لہٰذا جب عورت کو  نامحرم کے پاس سے گزرنے والی صورت کاسامناہومثلا گھرسے باہرجاناہوتو خوشبو کے حوالے سے احتیاط ضروری ہے،البتہ!عورت شوہرکی موجودگی میں کسی بھی قسم کی خوشبولگاسکتی ہے،جبکہ اجنبی نامحرم تک خوشبوکی مہک نہ جائے۔

   حدیث پاک میں ہے:’’عن أبي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم،قال:«كل عين زانية،و المرأة إذا استعطرت فمرت بالمجلس فهي كذا وكذا»يعني زانيةترجمہ:حضرت ابو موسی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ہر آنکھ زانی ہےتو جب عورت خوشبو لگا ئے اور کسی مجلس کے پاس سے گزرے تو وہ ایسی ایسی ہے ۔یعنی زانیہ ہے۔(سنن الترمذی،رقم الحدیث2786،ج5،ص 106، مطبوعہ مصر)

   ایک دوسری حدیث پاک میں ہے:طیب الرجال ما ظھر ریحہ و خفی لونہ وطیب النساء ما ظھر لونہ وخفی ریحہ‘‘یعنی مردوں کی خوشبو وہ ہے کہ جس کی مہک ظاہر ہو اور رنگ نہ ہو اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے کہ جس کا رنگ ظاہر ہو اور مہک پوشیدہ ہو۔(سنن الترمذی،رقم الحدیث2787،ج5،ص107،مطبوعہ مصر)

   مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃاللہ علیہاسی حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں:’’خیال رہے کہ عورت مہک والی چیز استعمال کر کے باہر نہ جائے اپنے خاوند کےپاس خو شبو مل سکتی ہے یہاں کوئی پابندی نہیں۔‘‘(مرآۃ المناجیح، ج6، ص 160،نعیمی کتب خانہ،گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم