Haiz Se Farigh Hone Ke Baad Sharamgah Par Khushbu Lagana

 

مخصوص ایام سے فارغ ہونے کے بعد شرمگاہ پر خوشبو لگانا

مجیب:مولانا محمد ماجد علی مدنی

فتوی نمبر:WAT-3295

تاریخ اجراء: 23جمادی الاولیٰ 1446ھ/26نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عورتوں کا حیض سے پاک ہونے کے بعد  غسل کرکے شرمگاہ پر خوشبو  لگانا کیسا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کا  حیض سے پاک ہونے کے بعد  غسل کر کے  شرمگاہ پر خوشبو لگانا جائز ہے۔ لیکن عورت کی خوشبوایسی ہونی چاہیے جس کی مہک پوشیدہ ہو،حتی کہ اگرعورت اجنبی نامحرم کی موجودگی میں مہک والی خوشبولگائے گی توگناہ گار ہوگی۔ البتہ! عورت، شوہراورمحارم کی موجودگی میں کسی بھی قسم کی خوشبولگاسکتی ہے، جبکہ اجنبی نامحرم تک خوشبوکی مہک نہ جائے ۔

   حیض سے فراغت کے بعد عورت کے شرمگاہ پر خوشبو لگانے کے حوالے سے مسلم شریف کی حدیث پاک ہے، حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا  روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا :”لا تحد امرأة على ميت  فوق ثلاث، إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا، ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب، ولا تكتحل، ولا تمس طيبا إلا إذا طهرت، نبذة من قسط أو أظفار “ترجمہ: کوئی عورت کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ کرے بجز خاوند کے کہ اس پر چار ماہ دس دن کرے اور رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے سوائے بناوٹی رنگین کپڑے کے   اور نہ سرمہ لگائے نہ خوشبو لگائے مگر جب کہ پاک ہو تو ایک ٹکڑہ قسط یا اظفار کا۔(صحیح مسلم،رقم الحدیث 938،ج 2،ص 1127، دار إحياء التراث العربي ، بيروت)

   حکیم الامت ،مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث مبارکہ کے تحت  فرماتے  ہیں:” قسط اور اظفار مشہور خوشبو دار لکڑیاں ہیں اظفار کی لکڑی سیاہ رنگ کی ہوتی ہے کٹے ہوئے ناخن کے مشابہ اس لیے اسے اظفار کہتے ہیں یعنی عدت والی عورت جب حیض سے فارغ ہو تو یہ خوشبو شرمگاہ پر مل سکتی ہے کہ اس سے صرف بدبو کا دفع کرنا مقصود ہے نہ کہ جسم کا مہکانا۔  (مرآۃ المناجیح،ج 5،ص 152،نعیمی کتب خانہ،گجرات)

   ایک دوسری حدیث پاک میں ہے:’طیب الرجال ما ظھر ریحہ و خفی لونہ وطیب النساء ما ظھر لونہ  وخفی ریحہ‘‘یعنی مردوں کی خوشبو وہ ہے کہ جس کی مہک  ظاہر ہو اور رنگ نہ ہو اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے کہ جس کا رنگ ظاہر ہو اور مہک پوشیدہ ہو۔(سنن الترمذی،رقم الحدیث 2787،ج 5،ص 107،مطبوعہ مصر)

   مرقاۃ المفاتیح   میں علامہ علی بن سلطان القاری رحمۃ اللہ علیہ نے’وطیب النساء‘‘کےتحت ذکر فرمایا:’ على ما إذا أرادت أن تخرج، فأما إذا كانت عند زوجها فلتتطيب بما شاءتترجمہ:عورت کی خوشبومیں مہک نہ ہونےکاحکم اس صورت میں ہے جب وہ گھرسے باہر جائے، لیکن جب اپنےشوہر کے پاس ہو تو جیسی مرضی خوشبو لگا سکتی ہے ۔ (مرقاۃ المفاتیح،ج 7،ص 2823،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم