مجیب:مفتی محمد نوید رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2807
تاریخ اجراء:17ذوالحجۃالحرام1445
ھ/24جون2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
حائضہ اور نفسا ءکا جب تک
حیض اور نفاس باقی ہوتو اگر و ہ بے دھلا ہاتھ پانی میں
ڈال دے تو پانی مستعمل نہیں ہوتا ہےاس کی کیا وجہ ہے ؟
حالانکہ انکا ہاتھ بھی تو بے دھلا ہےکیا اس وجہ سے نہیں ہوتا ہے
کہ ابھی تک انکے جسم پر نجاست کا حکم لاحق نہیں ہوا یا اور کوئی وجہ ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حیض
یا نفاس والی عورت اگر اپنا
بے دھلا ہاتھ تھوڑے پانی میں ڈال دے تو وہ پانی مستعمل
نہیں ہوتا ، اس کی وجہ فقہائے کرام نے یہی بیان
کی کہ حیض والی عورت اس
وقت حدث والی ہوگی جب حیض ختم ہوگا ، اس سے پہلے اس پر
کوئی حدث لاحق نہیں ہوتا ، اس لئے اس کا بے دھلا ہاتھ پانی
میں جانے سے پانی بھی مستعمل نہیں ہوتا ۔
چنانچہ امام اہل سنت
سیدی اعلی حضرت امام احمد
رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال
ہوا:”جنب مرد یا حیض والی عورت کا ہاتھ سیر بھر پانی
یا سیر سے کم میں سہواً یا عمداً ڈوبے تو وہ پانی
غسل ووضو کے قابل ہے یا نہیں؟
آپ رحمۃ اللہ
علیہ نے جواب دیا:”کسی حدثِ اکبر یا اصغر والے کا ہاتھ
بغیر دھوئے جب کسی دَہ در دَہ پانی سے کم میں پڑ جائے گا
اُس سب کو قابلِ وضو وغسل نہ رکھے گا اور اگر ہاتھ دھو لینے کے بعد پڑا تو کچھ
حرج نہیں۔ عورت حیض کی وجہ سے اُس وقت حدث والی
ہوگی جب حیض منقطع ہوجائے اس سے پہلے نہ اُسے حدث ہے نہ حکمِ غسل اُس
کا ہاتھ پڑنے سے قابلِ وضو وغسل رہے گا ۔“(فتاوی
رضویہ،جلد 03،صفحہ254،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
سر کے بالوں کے بارے میں شرعی حکم
عورت کو روزہ کی حالت میں حیض یا نفاس آجائے تو کیا وہ کھا پی سکتی ہے ؟
کانچ کی چوڑیاں پہننا
محرم کے بغیر عمرے پر جانا
وضو کے بعد ناخن پالش لگانے اور آرٹیفیشل جیولری پہن کر نماز پڑھنے کا حکم
میک اَپ والے اسٹیکرز لگے ہوں تو وضو غسل کا حکم
اسلامی بہنیں سرکا مسح کیسے کریں؟
دودھ پلانے والی ماؤں کیلئے رمضان کے روزے کا حکم