Haiz o Nifas Mein Hadees Mubarak Likhne Ka Hukum

 

حیض و نفاس میں حدیث مبارک لکھنے اور پڑھنے کا حکم

مجیب:مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3045

تاریخ اجراء: 28صفر المظفر1446 ھ/03ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حیض و نفاس میں حدیث مبارک لکھنے اور پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حدیثِ پاک کا ادب یہ ہے کہ اسے لکھتے، پڑھتے وقت انسان باطہارت ہو،لیکن اگر وہ باطہارت نہیں،مثلاً عورت حیض و نفاس میں حدیثِ پاک لکھتی اور پڑھتی ہے،تو اس میں گناہ نہیں۔نیز کتب احادیث کو چھونے سےمتعلق  حکم شرع یہ ہے کہ   حیض یا نفاس کی حالت میں انہیں بِلا حائل ہاتھ سے چھونا مَکروہ یعنی ناپسندیدہ ہے،کیونکہ کُتُبِ دینیہ میں قرآن پاک کی آیات موجود ہوتی ہیں، اور اگر کپڑے وغیرہ کسی حائل سے اگرچہ وہ اپنے تابِع ہی کیوں نہ ہو مثلاً جو کپڑے پہنے ہوئے تھے اسی کی آستین یا گلے میں موجود چادر کے کسی کونے سے چھو لیا تو مکروہ بھی نہیں ہے۔

   بنایہ شرح ہدایہ میں ہے”ويكره لهم مس كتب الفقه والتفسير والسنن لأنها لا تخلو عن آيات من القرآن ولا بأس بمسها بالكم بلا خلاف“ترجمہ:اور ان (حائضہ ،نفاس والی ،جنبی ) کےلیے کتبِ فقہ،تفسیر اور احادیث کو بلاحائل چھونامکروہ ہے،کیونکہ یہ کتب قرآنِ پاک کی آیات سے خالی نہیں ہوتیں اور آستین وغیرہ کے ساتھ چھونے میں بالاتفاق  کوئی حرج نہیں ہے۔(بنایہ شرح ھدایہ،ج 1،ص 652، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   بہار شریعت میں ہے”قرآنِ مجید کے علاوہ اور تمام اذکار کلمہ شریف، درود شریف وغیرہ پڑھنا بلاکراہت جائز بلکہ مستحب ہے اور ان چیزوں کو وضو یا کلی کرکے پڑھنا بہتر اور ویسے ہی پڑھ لیا جب بھی حرج نہیں اور ان کے چھونے میں بھی حرج نہیں۔"(بہارِ شریعت، ج 1، حصہ 2،ص 379، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم