Haiz o Nifas Ki Halat Mein Ayat e Karima Padhna

حیض ونفاس کی حالت میں آیت کریمہ پڑھنا

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2261

تاریخ اجراء: 28جمادی الاول1445 ھ/13دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عورت حیض و نفاس کی حالت میں ،آیت کریمہ’’ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ  اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ‘‘  پڑھ سکتی ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کو حیض و نفاس کی حالت میں  قرآن  کریم  کی تلاوت کرنا،ناجائز و حرام ہے ۔البتہ  قراٰنِ عظیم کی وہ آیاتِ مبارکہ  جو ذکر و ثنا و دعا و مُناجات پر مشتمل ہوں، اُن آیات کو حیض ونفاس والی عورت  کیلئے ،قرآن  عظیم کی تلاوت کی نیت کے بغیر،    ذکر و ثنا و دعا کی نیّت سے پڑھنا شرعاً جائز ہے،اس کی ممانعت نہیں ہے۔آیتِ کریمہ "لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ  اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْن چونکہ   قرآنِ کریم  کی وہ   آیتِ مبارکہ ہے جو  ذکر و ثنا    پر مشتمل ہے ،لہذا  عورت حیض و نفاس کی حالت میں  قرآن کریم کی نیت کے بغیر، ذکر وثنا  کی نیت سے آیتِ کریمہ کو     پڑھ سکتی ہے، شرعاً  اس  کی اجازت ہے ۔البتہ عورت کا  ایسے لوگوں کے سامنے جن کو اُس عورت کا  حیض و نفاس والا  ہونا معلوم ہو، بآواز ذکر و ثنا کی نیت سے  بھی آیتِ کریمہ کا  پڑھنا مناسب نہیں، کیونکہ ایسی صورت میں اندیشہ ہے کہ کہیں وہ لوگ   بحالتِ حیض و نفاس  تلاوتِ قرآن کو  جائز نہ سمجھ لیں، یا اگر  اِس حالت میں تلاوتِ قرآن  کو ناجائز  جانتے ہوں،تو کہیں  اِس پڑھنے والی پر گناہ کی تہمت نہ لگادیں۔

   خیال رہے ! اگر  آیت کریمہ  کا پڑھنا صرف   عمل اور  کسی مقصدکے حصول  کیلئے   ہو جیسا کہ   بعض لوگ آیت کریمہ کو مختلف جائز   مقاصد کے حصول کیلئے  معین دنوں تک  ،یونہی ایک خاص تعداد میں بطور وظیفہ کے  پڑھتے ہیں ،تو  حیض و نفاس والی عورت کو اس حالت میں کسی عمل یا مقصد کے حصول کیلئےآیتِ کریمہ کو      پڑھنے کی شرعاً اجازت نہیں  ہوگی کہ  یہ   نیت ،نیتِ ذکر  و ثنا نہیں۔

   حیض ونفاس کی حالت میں قرآن کی تلاوت سے متعلق،تنویر الابصار مع در مختار  میں ہے:”ویمنع(وقراءة قرآن) بقصده “ ترجمہ:حیض و نفاس کی حالت میں قصداً قرآن کی قراءت کرنا  ممنوع  ہے۔(تنویر الابصار مع در مختار،  جلد1، کتاب الطھارۃ، صفحہ533-535،مطبوعہ کوئٹہ)

   حیض و نفاس کی حالت میں ایسی آیات کو جو دعا و ثنا کے معنی پر مشتمل ہوں ، بہ نیت دعا  وثنا   پڑھا جاسکتا ہے ،جیسا کہ  رد المحتار علی الدر المختار اور  بحر الرائق شرح کنز الدقائق  میں ہے:واللفظ للاول:’’لو قرأت الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئا من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم ترد القراءة لا بأس به كما قدمناه عن العيون لأبي الليث ‘‘ترجمہ:اگر سورہ فاتحہ کو بطور دعا کے پڑھے یا قرآن کریم کی ان  آیات  کو بطور دعا کے پڑھے کہ  جن میں دعا کا معنی  ہو،اور ان میں قراءت قرآن کا ارادہ نہ کرے تو اس  میں کوئی حرج نہیں ،جیسا کہ ہم نے پہلے اس بات کو ابو اللیث کی عیون  کے حوالےسے بیان کردیا  ہے۔(رد المحتارعلی الدرالمختار، جلد1، کتاب الطھارۃ، صفحہ535، مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم