Haiz Menses Ki Halat Mein Tawaf e Rukhsat Ka Hukum

حیض والی کے لئے  طوافِ رخصت کا حکم

مجیب: مفتی فضیل رضا عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک خاتون اس سال حج پرگئی تھی ، طواف زیارۃ کےبعدان کی ماہواری کےایام شروع ہوگئے ، اوروہ طواف رخصت نہیں کرسکی ، ان کی فلائٹ کاوقت آگیا ، لہٰذا وہ خاتون ، طواف رخصت کیے بغیر ہی پاکستان آگئی ، اب سوال یہ ہے کہ ان پر دَم وغیرہ لازم ہوگا ؟

نوٹ : ماہواری کے ایام پاکستان آنے کے بعد ختم ہوئے ، نیز انہوں نے طوافِ زیارۃ کے بعد کوئی طواف نہیں کیاتھا۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   طواف رخصت ، آفاقی حاجی  ( جومیقات کےباہرسےحج کرنے آئے ، اس )  پر واجب ہے۔البتہ حیض ونفاس والی عورت جب پاک ہونے سے پہلے مکہ کی آبادی سے باہر ہو جائے ، تواس پریہ طواف اوراس کےبدلےدَم وغیرہ کچھ لازم نہیں ہوتا۔ صورتِ مسئولہ میں بھی چونکہ مذکورہ خاتون ، مکہ مکرّمہ سے پاکستان واپس آنے تک حیض کی حالت میں تھی تو ان پر طواف رخصت واجب نہیں تھا لہٰذا طواف رخصت نہ کرنے کی وجہ سے ان پر دم وغیرہ کچھ لازم نہیں ہوا۔

نوٹ : طواف رخصت کوطواف صدراورطواف وداع بھی کہتےہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم