Haiz Ki Halat Mein Shohar Ne Biwi Se Jima Kar Liya Tu Kaffarah Ka Hukum

حالت حیض میں شوہر نے بیوی سے صحبت کرلی تو کفارہ کا حکم

مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2477

تاریخ اجراء: 11شعبان المعظم1445 ھ/22فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی نے بیوی کے مخصوص ایام میں اس سے صحبت کر لی، بعد میں دونوں میاں بیوی نادم ہیں کہ ہم سے گناہ ہو گیا ہے،  اب اس سے توبہ کرنے کے ساتھ ساتھ  کوئی کفارہ بھی ان کو ادا کرنا ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حیض کی حالت میں جماع کرنا ناجائز و گناہ ہے ، بلکہ حالت حیض میں بیوی کے ناف کے نیچے سے گھٹنے کے نیچے تک کے حصے کو اتنے موٹے کپڑے وغیرہ کو حائل کیے بغیر کہ جس سے بدن کی گرمی محسوس نہ ہو، مرد کا اپنے کسی عضوکے ساتھ شہوت سے یا بغیر شہوت کے چھونا جائز نہیں اور اتنے حصے کو شہوت کے ساتھ دیکھنا بھی جائز نہیں، جنہوں نے حالتِ حیض میں جماع کیا، وہ توبہ واستغفار کریں، لیکن اس کا کوئی کفارہ لازم نہیں۔

   ہاں مرد کے لئے مستحب یہ ہے کہ اگر یہ معاملہ حیض کے ابتدائی دنوں میں کیا ہے، تو توبہ واستغفار کے ساتھ ساتھ   ایک دینار(یعنی ساڑھے چار ماشے سونا یا اس کی قیمت )صدقہ کرے، اور اگر حیض کے آخری دنوں میں کیا ہے تو آدھا دینار (سوا دو ماشے سونا یا اس کی قیمت)صدقہ کر دے۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” (الأحكام التي يشترك فيها الحيض والنفاس۔۔۔ (ومنها) حرمة الجماع۔۔۔ فإن جامعها وهو عالم بالتحريم فليس عليه إلا التوبة والاستغفار ويستحب أن يتصدق بدينار أو نصف دينار. كذا في محيط السرخسي “ ترجمہ:حیض و نفاس کے مشترکہ احکام میں سے ایک حکم یہ ہے کہ حیض و نفاس والی عورت سے جماع حرام ہے ،اگر کوئی شخص حیض ونفاس میں جماع کو حرام جانتے ہوئے جماع کرے تو اس پر توبہ و استغفار لازم ہے اور مستحب ہے کہ ایک دینار یا آدھا دینار صدقہ کرے،یونہی محیط سرخسی میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ،کتاب الطھارۃ،ج 1،ص 39،دار الفکر،بیروت)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے سوال ہوا کہ کوئی شخص اپنی بی بی سے حیض یا نفاس کی حالت میں صحبت کرے تو اس کا کفارہ کیا ہے؟

   تو آپ علیہ الرحمۃ نے جواباً ارشاد فرمایا:اگر ابتدائے حیض میں ہے تو ایک دینار اور ختم پر ہے تو نصف دینار۔(فتاوی رضویہ،ج 4،ص 357،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   بہار شریعت میں ہے” ایسی حالت میں جِماع جائز جاننا کفر ہے اور حرام سمجھ کر کر لیا تو سَخْت گنہگار ہوا اس پر توبہ فرض ہے اور آمد کے زمانہ میں کیا تو ایک دیناراور قریب ختم کے کیا تو نصف دینار خیرات کرنا مُسْتَحَب۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 2،ص 382،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم