Haiz Ki Halat Mein Quran Pak Ko Qalam Se Chone Ka Hukum

حیض کی حالت میں قرآن پاک کو قلم سے چھونے کا حکم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12992

تاریخ اجراء:        27 صفر المظفر 1445 ھ/14 ستمبر 2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  قرآن پاک کی کلاس میں زیرِ تعلیم اسلامی بہنوں کا مخصوص ایام میں   ورق بدلنے کے لئے یا متعلقہ صفحہ  کھلا رکھنے کے لئے قرآن پاک کو قلم کی مدد سے چھونا ، جائز ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مخصوص ایام میں اسلامی بہنوں کادورانِ تعلیم قرآن پاک کا ورق بدلنے کے لئے یا متعلقہ صفحہ کھلا رکھنے کے لئے قلم کا استعمال کرنا ، جائز ہے کہ اس کو  چھونا نہیں کہا جاتا ، البتہ یہ بات واضح رہے کہ ان ایام میں  قرآن پاک کوبلا حائل یا ایسے حائل کے ذریعے  چھونا،   نا جائزہے جو چھونے والےکے اپنے تابع ہو یا پھر قرآن پاک کے تابع ہو۔یہ بھی واضح رہے کہ ان ایام میں عورت تلاوت نہیں کر سکتی، البتہ دیکھ کر بغیر زبان کی ادائیگی کے پڑھے ،تو حرج نہیں جس کو عام طور پر دل میں پڑھنا کہتے ہیں  ۔

   درِ مختار میں ہے:”وحل قلبہ بعود“ یعنی قرآنِ پاک کے اوراق لکڑی کے ساتھ تبدیل کرنا  حلال ہے۔

   اس کے تحت علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”ای تقلیب اوراق المصحف بعود ونحوہ  لعدمِ صدق المس علیہ“یعنی مصحف کے اوارق لکڑی یا اس  جیسی کیسی چیز کے ساتھ بدلنا جائز ہے کیونکہ اس پر چھونا صادق نہیں آتا۔( الدر المختار مع رد المحتار ، جلد1،صفحہ 174، مطبوعہ:بیروت)

   مراقی الفلاح میں ہے:”یجوز تقلیب اوراق المصحف بنحو قلم“یعنی قلم وغیرہ کے ذریعہ مصحف کے اوراق بدلنا جائز ہے۔(مراقی الفلاح، صفحہ 61، المکتبۃ العصریۃ)

   فتاویٰ عالمگیری میں ہے:”ومنھا حرمۃ مس المصحف لا یجوز لھما و للجنب والمحدث مس المصحف الا بغلاف متجاف عنہ کالخریطۃ والجلد الغیر المشرز لا بما ھو متصل بہ ھو الصحیح ھکذا فی الھدایۃ، وعلیہ الفتویٰ کذا فی الجوھرۃ النیرۃ ۔۔۔ولا یجوز لھم مس المصحف بالثیاب التی ھم لابسوھایعنی جو کام حیض و نفاس والی پر حرام ہیں ، ان میں قرآن پاک کو چھونے کی حرمت بھی ہے کہ حیض و نفاس والی کے لیے، جنبی اور بے وضو شخص کے لیے قرآن پاک کو چھونا، جائز نہیں مگر ایسے غلاف کے ساتھ چھونا ،جائز ہے جو اس سے الگ ہو جیسے: جزدان اور ایسی جِلد جو مصحف سے جدا ہو ۔ البتہ اس غلاف کے ساتھ چھونا ،جائز نہیں جو مصحف کے ساتھ جڑا ہوتا ہے، یہی صحیح ہے، ایسا ہی ہدایہ میں ہے، اور اسی پر فتویٰ ہے ،اسی طرح جوہرہ نیرہ میں ہے۔۔۔اور حدث والوں کے لیے پہنے ہوئے کپڑوں سے بھی قرآن پاک کو چھونا، جائز نہیں۔( فتاوٰی ھندیہ، ملتقطا، جلد 1، صفحہ 39،38،  مطبوعہ: پشاور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم