Haiz Ki Halat Mein Ayat Sajda Sunne Se Sajda Tilawat Wajib Kyun Nahi ?

حیض کی حالت میں آیتِ سجدہ سننے سے سجدۂ تلاوت واجب کیوں نہیں ؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13245

تاریخ اجراء: 10 رجب المرجب 1445 ھ/22 جنوری 2024 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آیت سجدہ کی تلاوت سننے کے باوجود حیض کی حالت میں سجدۂ تلاوت واجب کیوں نہیں ہوتا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سجدہ نماز کے اجزاء میں سے ایک جز ہے،  اس کے واجب ہونے کے لئے وجوبِ نماز کا اہل ہونا شرط ہے  اور وجوبِ نماز کی شرائط میں سے ایک شرط حیض و نفاس سے پاک ہونا ہے ۔ تو جو عورت حیض یا نفاس کی حالت میں ہو، اس پر نماز واجب نہیں ہوتی، اس لئے اس پر سجدۂ تلاوت بھی واجب نہ ہوگا خواہ وہ آیتِ سجدہ سنے یا پڑھے اگرچہ اس حالت میں قرآن پڑھنا حرام ہے۔

   خلاصۃ الفتاوی و فتاوی ھندیہ میں ہے:”الاصل فی وجوب السجدۃ ان من کان من اھل وجوب الصلوۃ امااداء او قضاء کان اھلا لوجوب سجدۃ التلاوۃومن لا فلا“یعنی وجوبِ سجدہ میں اصول یہ ہے کہ ہر وہ شخص جو اداء یا قضا کے طور پروجوبِ نماز کا اہل ہے ، تو وہ سجدۂ تلاوت کے واجب ہونے کا بھی اہل ہے اور جو ایسا نہیں ، تو اس پر سجدہ بھی واجب  نہیں۔(خلاصۃ الفتاوی، جلد1، صفحہ 184، مطبوعہ:کوئٹہ)  

   بدائع الصنائع،حلبۃ المجلی  اورالبحر الرائق میں ہے:” كل من كان أهلا لوجوب الصلاة عليه إما أداء أو قضاء فهو من أهل وجوب السجدة عليه ، ومن لا فلا ؛ لأن السجدة جزء من أجزاء الصلاة فيشترط لوجوبها أهلية وجوب الصلاة من الإسلام والعقل والبلوغ والطهارة من الحيض والنفاس حتى لا تجب على كافر وصبي ومجنون وحائض ونفساء قرءوا أو سمعوا “یعنی ہر وہ شخص جواداء ًیا قضا ءً وجوبِ نماز کا اہل ہو، تو وہ وجوبِ سجدہ کا بھی اہل ہے اور جو وجوبِ نماز کا اہل نہیں تو اس پر سجدہ بھی واجب نہیں، کیونکہ سجدہ اجزائے نماز میں سے ایک جز ہے، تو اس کے واجب ہونے کے لئے وجوبِ نماز کا اہل ہونا شرط ہے یعنی مسلمان ہونا، عاقل ہونا، بالغ ہونا اور حیض و نفاس سے پاک ہونا یہاں تک کہ کافر، بچے، مجنون ، حائضہ و نفاس والی پر سجدۂ تلاوت واجب نہ ہوگا خواہ وہ آیتِ سجدہ پڑھیں یا سنیں۔(البحر الرائق،جلد2، صفحہ 129، بیروت)

   تنویر الابصارو درمختار میں ہے:” (لا تجب علی کافر وصبی ومجنون وحائض و نفساء قرؤوا أو سمعوا)لانھم لیسوا اھلا لھا“یعنی کافر، نابالغ بچے، پاگل، حائضہ اور نفاس والی آیت سجدہ پڑھے یا سنے تو اس پر سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہوتا۔کیونکہ یہ نماز کے اہل نہیں۔

   علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ مصنف کی عبارت ”لیسو ااھلا لھا“ کے تحت فرماتے ہیں:”ای للصلاۃ ای لوجوبھا “یعنی یہ لوگ  وجوبِ نماز کے اہل نہیں۔(رد المحتار علی الدر المختار شرح تنویر الأبصار ،جلد2،صفحہ701، مطبوعہ:کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم