Haiz Ka Khoon Das Din Se Ziyada Aaye To Kya Hukum Hai

حیض کاخون دس دن سے زیادہ آئے توکیاحکم ہے ؟

مجیب:ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1055

تاریخ اجراء:11صفرالمظفر1444 ھ/08ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر حیض کے ایام دس دن سے بڑھ جائیں تو اس  کے نماز و روزہ کے  متعلق کیا حکم ہے  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حیض  کی مدت زیادہ سے زیادہ دس دن ہے،    اگر  خون   دس دن سے بڑھ جائے لیکن جن تاریخوں میں خون آنے کی عادت تھی ان ساری تاریخوں میں بھی آیااوران سے زائدمیں بھی آیا،  تو  اس کی درج ذیل صورتیں ہیں:

   (الف) عورت کو پہلی مرتبہ خون آیا اور دس دن  سے بڑھ گیا ہے تو   پہلے دس دن حیض شمار ہوگا اور اس کے  بعد  استحاضہ اور چونکہ   استحاضہ میں نماز   وروزہ معاف نہیں ہے لہذا دس دن کےبعد   غسل کر کے نماز و روزہ  شروع کردے گی ۔

   (ب)دوسری صورت یہ  ہے کہ عورت  کی پہلے سے  کوئی عادت  ہے مثلا سات  دن عادت ہے لیکن اس بار دس دن سے بڑ ھ گیا تو  سات  دن حیض کے شمارہوں گے  اور  بقیہ دن   استحاضہ شمار ہوگا  نیز اس صورت میں دس دن کے بعدسے نہاکرنمازیں شروع کردے گی  اورسات دن کے بعدسے دس دن تک جتنی نمازیں چھوٹ گئیں ان سب کی قضاکرے گی۔

   (ج)اوراگرکوئی عادت مقررنہیں تھی بلکہ کبھی چار دن کبھی پانچ دن اورکبھی سات دن تو پچھلی بار جتنے دن تھے وہی اب بھی حَیض کے ہیں باقی اِستحاضہ۔

   نوٹ:یہ حکم صرف اس صورت سے متعلق ہے کہ جب ان تمام تاریخوں میں خون آیا،جن میں خون آنے کی عادت تھی اورساتھ میں عادت کی تاریخوں سے زائددنوں میں خون آیا۔اگراس کے علاوہ صورت ہوکہ  خون آنے کی تاریخوں میں بالکل نہ آیا،یاتھوڑدے دن آیاتوان کے احکام  جاننے کے لیے مفتیان اہلسنت سے رابطہ کیاجائے یامکتبۃ المدینہ کی کتاب"خواتین کے مخصوص مسائل"کامطالعہ کیاجائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم