Haiz Dair Se Aata Ho Tu Iddat Kaise Khatam Hogi ?

حیض دیرسے آتا ہوتو عدت کیسے ختم ہوگی ؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1986

تاریخ اجراء: 26صفرالمظفر1445ھ /13ستمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جس عورت کو حیض آنے میں  طویل عرصہ لگ جاتا ہو ،مثلا  ایک ماہ یا دو ماہ،تو اس صورت میں بھی اس عورت کی عدت تین حیض  ہی ہوگی یا تین ماہ میں عدت ختم ہوجائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس عورت کو حیض آتا ہو ،اس کی عدت مکمل تین حیض  ہی ہے ،خواہ اسے  حیض آنے میں  تین ماہ  یا اس سے زیادہ کا عرصہ گزر جائے۔ اس کی عدت تین حیض  ہی ہوگی،تین ماہ نہیں ہوگی۔

   اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے:( وَ الْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ ثَلٰثَةَ قُرُوْٓءٍ )ترجمہ:طلاق والی عورتیں اپنی جانوں کو تین حیض تک روکے رکھیں۔(پارہ02،سورہ بقرہ،آیت 228)

   فتاوی رضویہ میں ہے:” اب حیض نہیں آتا تو عدت تین ماہ ہے ورنہ تین حیض خواہ دومہینے ہوں یامثلاً دو برس میں۔ (فتاوی رضویہ،ج13،ص299،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم