Aurat Ka Eid Ki Namaz Se Pehle Ishraq o Chasht Ki Namaz Parhna

عید کی نماز سے پہلے عورت کا اشراق و چاشت پڑھنا

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2547

تاریخ اجراء: 29شعبان المعظم1445 ھ/11مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ عورت عید کے دن سور ج نکلنے کے بیس منٹ گزرنے کے بعد اشراق و چاشت کی نماز پڑھ سکتی ہے یا پھر اس کے لیے یہی حکم ہے کہ جب تک عید کی نماز ادا نہ ہو جائے کوئی نفل نماز نہیں پڑھ سکتی ؟جبکہ عورت پر عید کی نماز لازم نہیں  ہے، تو یہ عید کی نماز کا انتظار کرے یا عید کی نماز سے پہلے ہی اشراق وچاشت پڑھ لے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز عید سےپہلے نفل کی نماز مطلقاً مکروہ ہے، عیدگاہ میں ہو یا گھر میں، اس شخص پر عید کی نماز واجب ہو یا نہیں ،لہذا عورت کے لیے بھی یہی حکم ہے کہ عید کے دن نماز عید سے پہلے اشراق وچاشت نہ پڑھے بلکہ نماز عید ہوجانے کے بعد پڑھے۔

   چنانچہ در مختار میں ہے” (ولا يتنفل قبلها مطلقا) “ترجمہ:نمازِ عید سے پہلے  نفل مطلقا  نہ پڑھے۔

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے” وفي التنفل سواء كان في المصلى اتفاقا أو في البيت في الأصح وسواء كان ممن يصلي العيد أو لا حتى إن المرأة إذا أرادت صلاة الضحى يوم العيد تصليها بعدما يصلي الإمام في الجبانة“ترجمہ:برابرہے کہ عیدگاہ میں پڑھے اوراس پرسب کااتفاق ہے یاگھرمیں پڑھے، یہی زیادہ صحیح ہے(دونوں مقامات پرنمازعیدسے پہلے نفل نہیں پڑھے گا)اوربرابر ہے کہ اس نے نمازِ عید ادا کرنی ہو یا نہ کرنی ہو حتی کہ عید کے دن عورت چاشت کی نماز پڑھنا چاہے تو امام کے عید گاہ میں نمازِ عید پڑھ لینے کے بعد پڑھے۔ (رد المحتار علی الدر المختار،ج 2،ص 169،دار الفکر،بیروت)

    بہار شریعت  میں ہے :” نماز عید سے قبل نفل نماز مطلقاً مکروہ ہے، عیدگاہ میں ہو یا گھر میں اس پر عید کی نماز واجب ہو یا نہیں، یہاں تک کہ عورت اگر چاشت کی نماز گھر میں پڑھنا چاہے تو نماز ہو جانے کے بعد پڑھے اور نماز عید کے بعد عید گاہ میں نفل پڑھنا مکروہ ہے، گھر میں پڑھ سکتا ہے بلکہ مستحب ہے کہ چار رکعتیں پڑھے۔ “(بہارشریعت ج01، حصہ04،ص781، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم