Chooriyan Bechne Wale Ka Chooriyan Pehnana Kaisa?

چوڑیاں بیچنے والےکا عورتوں کو چوڑیاں پہنانا کیسا؟

مجیب:مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3205

تاریخ اجراء:19ربیع الثانی1446ھ/23اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا چوڑیا ں بیچنے کا کاروبار ہے،کافی خواتین آکر کہتی ہیں(جو لیتی ہیں)کہ ہمیں  چوڑیاں پہنا بھی دیں، تو ان کو چوڑیاں پہنانا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کا غیر محرم مرد کے ہاتھ سے چوڑی پہننا اور اس  مرد کا پہنانا، ناجائز وحرام ہے     کہ اس میں غیر محرم  کو  بلاضروت شرعی کلایئاں  دکھانا اور غیر محرم کاہاتھ اورکلائیوں کوچھونا پایا جارہا ہے اور یہ  دونوں   عمل ہی ناجائز ہیں،بلکہ ایک حدیث میں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں تک ارشاد فرمایا :کسی کے سر میں لوہے کی سوئی چبھوئی جائے تو یہ بہتر ہے اِس سے کہ وہ غیر محرم عورت کو چھوئے۔

   غیر محرم عورت  کو چھونے کے متعلق المعجم الکبیر للطبرانی میں حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:” قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: لأن يطعن في رأس رجل بمخيط من حديد خير له من أن يمس امرأة لا تحل له“ ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کسی کے سر میں لوہے کی سوئی چبھوئی جائے تو یہ بہتر ہے اِس سے کہ وہ اس عورت کو چھوئے جو اس کے لئے حلال نہیں۔(المعجم الکبیر للطبرانی،رقم الحدیث487،جلد20،صفحہ212،مطبوعہ:قاھرہ)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے سوال ہوا  کہ اکثر عورتیں منہار(چوڑیاں بیچنے والے)کو بلا کرپردہ میں سے ہاتھ نکال کر منہار کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر چوڑیاں پہنتی ہیں،یہ جائز ہے یانہیں؟ اور بعض عورتیں اپنے مردوں کے سامنے منہار کے ہاتھ سے چوڑیاں پہنتی ہیں اوربعض شخص خود اپنی موجودگی میں بلا پردہ کے اپنی عورت کو چوڑیاں پہناتے ہیں، یہ چوڑیاں غیر مرد کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر خواہ پردہ میں سے یا بلا پردہ کے جائز ہے یانہیں؟

   اس کے جواب میں آپ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:”حرام حرام حرام ہے۔ ہاتھ دکھانا غیر مرد کوحرام ہے۔ اس کے ہاتھ میں ہاتھ دینا حرام ہے۔ جو مرد اپنی عورتوں کے ساتھ اسے روا رکھتے ہیں، دیوث ہیں۔(فتاوی رضویہ،جلد22،صفحہ 247،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

   بہار شریعت میں ہے”اجنبیہ عورت کے چہرہ اور ہتھیلی کو دیکھنا اگرچہ جائز ہے مگر چھونا جائز نہیں، اگرچہ شہوت کا اندیشہ نہ ہو کیونکہ نظر کے جواز کی وجہ ضرورت اور بلوائے عام ہے، چھونے کی ضرورت نہیں، لہٰذا چھونا حرام ہے۔(بہار شریعت،جلد3،حصہ16،صفحہ446،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم