Char Mah Se Kam Ka Hamal Zaya Hone Ke Baad Aane Wala Khoon Ka Hukum

چارماہ سے کم حمل کے ضائع ہونے کے بعد آنے والے خو ن کا حکم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء:     ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ عورت کا چار ماہ سے کم کا حمل ضائع ہو جائے ، تو اس کے بعد آنے والے خون کا کیا حکم ہو گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں چار مہینے یعنی 120دن ہونے سے پہلے ہی حمل ضائع ہو جائے ، تو اگر معلوم ہو کہ حمل کا کوئی عضو جیسے انگلی یا ناخن یا بال وغیرہ بن چکا تھا ، اس کے بعد حمل ضائع ہوا ، تو آنے والا خون نفاس ہو گا ، عورت نفاس کے احکام پر عمل کرے گی ، کیونکہ اعضا چار ماہ سے پہلے بننا شروع ہو جاتے ہیں جبکہ روح چار ماہ مکمل ہونے پر پھونکی جاتی ہے اور عضو بن جانے کے بعد حمل ضائع ہو جانے کی صورت میں آنے والا خون نفاس کا ہوتا ہے۔ البتہ حمل چار مہینے یعنی 120دن سے پہلے ضائع ہو جانے کی صورت میں اگر معلوم نہ ہو کہ اس کا کوئی عضو بنا تھا یا نہیں یا معلوم ہو کہ کوئی بھی عضو نہیں بنا تھا ، تو آنے والا خون نفاس نہیں ہو گا۔ اس صورت میں خون اگر کم از کم تین دن رات یعنی 72 گھنٹے تک جاری رہا اور اس خون کے آنے سے پہلے عورت پندرہ دن پاک رہ چکی تھی ، تو یہ خون حیض کا ہوگا ، اس صورت میں عورت حیض کے احکام پر عمل کرے گی اور اگر تین دن رات سے پہلے ہی خون بند ہو گیا یا بند تو نہ ہوا لیکن اس خون کے آنے سے پہلے عورت پندرہ دن پاک نہیں رہی تھی ، تو یہ خون استحاضہ یعنی بیماری کا ہو گا ، اس صورت میں عورت استحاضہ کے احکام پر عمل کرے گی ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم