Chand Aurton Ka Mil Kar Baghair Mehram Safar Karna

چندعورتوں کامل کربغیرمحرم سفرکرنا

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1511

تاریخ اجراء: 28شعبان المعظم1444 ھ/21مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کچھ عورتیں ہوں، تو کیا اب وہ بغیر محرم شرعی سفر کر سکتی ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اولاً یہ سمجھ لیجئے کہ کسی بھی  عورت  کے لئے شرعی مسافت یعنی تین دن کی راہ(تقریباً92 کلومیٹر)کا سفر بغیر محرم/ شوہر کے کرنا ،ناجائز و گناہ ہے،اس سے کم سفرکرنا گناہ نہیں،لیکن بعض علماء خوفِ فتنہ کے پیشِ نظر احتیاطاًعورت کے لئےایک دن کی راہ(تقریباً30کلو میٹر)بھی بغیر محرم طے کرنے سے منع فرماتے ہیں۔

   اس لئے اگر کسی بھی عورت کو شرعی مسافت طے کر کے کہیں جانا ہو، تو اس  کااکیلےیا دیگر خواتین کےساتھ سفرکرنا ، جائز نہیں،کیونکہ شرعی سفرکے لئے ضروری ہے کہ عورت کے ساتھ اس کا شوہر یا کوئی محرم ہو، اوراگرشرعی مسافت  نہ بنتی ہو،لیکن جو سفر کرنا ہے،اس کی مسافت ایک دن کی راہ یعنی تقریباً30 کلومیٹر یا اس سے زیادہ ہے،توبغیر محرم اتناسفر کرناگناہ تو نہیں،لیکن احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ عورت شوہر یابغیر کسی محرم اتنا سفربھی کرنے سے بچے اور 30 کلومیٹر سے کم مسافت ہو،تو وہ  یہ سفر اکیلے بھی طے کرکے جا سکتی ہے، جبکہ کسی قسم کے فتنے کا اندیشہ نہ ہو اور اس صورت میں  بھی کوئی اور عورت ساتھ ہو،تو زیادہ بہتر ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم