Biwi Ke Liye Shohar Ke Chacha Se Parda Ka Hukum

بیوی کے لیے شوہر کے چچا سے پردے کا حکم

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2091

تاریخ اجراء: 23محرم الحرام1444 ھ/22اگست2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا بیوی پر اپنے شوہر کے چاچو سے پردہ فرض ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ، بیوی پر اپنے شوہر کے چاچو سے پردہ فرض ہے، کیونکہ شوہر کا چچا، بیوی کا محرم نہیں ہوتا ۔

   حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ  رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا” إياكم والدخول على النساء، فقال رجل من الأنصار: يا رسول الله! أفرأيت الحمو؟ قال: الحمو الموت“ترجمہ:عورتوں کے پاس جانے سے بچو!تو انصار میں سے ایک آدمی نے عرض کی،یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم!حمو کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا:حمو تو موت ہے۔

   مذکورہ حدیث پاک کے تحت علامہ بدر الدین عینی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” قال النووي: المراد من الحمو في الحديث أقارب الزوج غير آبائه وأبنائه لأنهم محارم للزوجة يجوز لهم الخلوة بها، ولا يوصفون بالموت. قال: وإنما المراد: الأخ وابن الأخ والعم وابن العم وابن الأخت ونحوهم ممن يحل لها تزوجه لو لم تكن متزوجة“ترجمہ:امام نووی نے فرمایا:حدیث پاک میں حموسے ،شوہر کے آباؤ اجداداور بیٹوں کے علاوہ  قریبی رشتے دار مراد ہیں کیونکہ یہ (آباؤ اجداد اور بیٹے )تو بیوی کے محرم ہیں ،ان سے خلوت جائز ہے ان کوموت سے تعبیرنہیں کیاجاسکتا۔فرمایایہاں دیور سے شوہر کا بھائی ،شوہر کے بھائی کا بیٹا ،شوہر کا چچا ،شوہر کے چچا کا بیٹا ،شوہر کی بہن کا بیٹا وغیرہ وغیرہ  وہی افراد مراد ہیں جن سے اس کا نکاح حلال ہے جبکہ یہ شادی شدہ نہ ہوتی۔(عمدۃ القاری،کتاب النکاح،ج 20،ص 213، دار إحياء التراث العربي ، بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم